مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ
0
842. حَدِيثُ أَبِي بَكْرَةَ نُفَيْعِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ كَلَدَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 20503
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: وَفَدْنَا مَعَ زِيَادٍ إِلَى مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، وَفِينَا أَبُو بَكْرَةَ ، فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَيْهِ لَمْ يُعْجَبْ بِوَفْدٍ مَا أُعْجِبَ بِنَا، فَقَالَ: يَا أَبَا بَكْرَةَ، حَدِّثْنَا بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْجِبُهُ الرُّؤْيَا الْحَسَنَةُ، وَيَسْأَلُ عَنْهَا، فَقَالَ ذَاتَ يَوْمٍ:" أَيُّكُمْ رَأَى رُؤْيَا؟" فَقَالَ رَجُلٌ: أَنَا رَأَيْتُ كَأَنَّ مِيزَانًا دُلِّيَ مِنَ السَّمَاءِ، فَوُزِنْتَ أَنْتَ وَأَبُو بَكْرٍ، فَرَجَحْتَ بِأَبِي بَكْرٍ، ثُمَّ وُزِنَ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، فَرَجَحَ أَبُو بَكْرٍ بِعُمَرَ، ثُمَّ وُزِنَ عُمَرُ بِعُثْمَانَ، فَرَجَحَ عُمَرُ بِعُثْمَانَ، ثُمَّ رُفِعَ الْمِيزَانُ، فَاسْتَاءَ لَهَا، وَقَدْ قَالَ حَمَّادٌ أَيْضًا فَسَاءَهُ ذَلِكَ، ثُمَّ قَالَ:" خِلَافَةُ نُبُوَّةٍ، ثُمَّ يُؤْتِي اللَّهُ الْمُلْكَ مَنْ يَشَاءُ"، قَالَ: فَزُخَّ فِي أَقْفَائِنَا فَأُخْرِجْنَا، فَقَالَ زِيَادٌ: لَا أَبَا لَكَ، أَمَا وَجَدْتَ حَدِيثًا غَيْرَ ذَا؟! حَدِّثْهُ بِغَيْرِ ذَا، قَالَ لَا وَاللَّهِ، لَا أُحَدِّثُهُ إِلَّا بِذَا حَتَّى أُفَارِقَهُ، فَتَرَكَنَا ثُمَّ دَعَا بِنَا، فَقَالَ: يَا أَبَا بَكْرَةَ، حَدِّثْنَا بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ فَبَكَعَهُ بِهِ، فَزُخَّ فِي أَقْفَائِنَا فَأُخْرِجْنَا، فَقَالَ زِيَادٌ لَا أَبَا لَكَ، أَمَا تَجِدُ حَدِيثًا غَيْرَ ذَا؟! حَدِّثْهُ بِغَيْرِ ذَا، فَقَالَ: لَا وَاللَّهِ، لَا أُحَدِّثُهُ إِلَّا بِهِ حَتَّى أُفَارِقَهُ، قَالَ: ثُمَّ تَرَكَنَا أَيَّامًا ثُمَّ دَعَا بِنَا، فَقَالَ: يَا أَبَا بَكْرَةَ، حَدِّثْنَا بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَبَكَعَهُ بِهِ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ: أَتَقُولُ الْمُلْكَ؟ فَقَدْ رَضِينَا بِالْمُلْكِ .
عبدالرحمن بن ابی بکرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ساتھ حضرت امیر معاویہ کی خدمت میں حاضر ہوا ہم ان کے پاس پہنچے تو انہوں نے فرمایا اے ابوبکرہ رضی اللہ عنہ مجھے کوئی ایسی حدیث سنائیے جو آپ نے خود سنی ہو؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نیک خواب بہت اچھے لگتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے متعلق پوچھتے رہتے تھے چنانچہ حسب معمول ایک دن پوچھا کہ تم میں سے کسی نے خواب دیکھا ہے ایک آدمی نے کہا یا رسول اللہ میں نے دیکھا ہے میں نے دیکھا کہ آسمان سے ایک ترازو لٹکایا گیا جس میں آپ کا حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے وزن کیا گیا تو آپ کا پلڑا جھک گیا پھر ابوبکر کا عمر سے وزن کیا گیا تو ابوبکر کا پلڑا جھک گیا پھر عمر کا عثمان سے کیا گیا تو عمر کا پلڑا جھک گیا پھر وہ ترازو اٹھا لیا گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت پر خواب بوجھ بنا اور فرمایا اس سے خلافت نبوت کی طرف اشارہ ہے جس کے بعد اللہ تعالیٰ جسے چاہے گا حکومت دے دے گا۔ اس پر ہمیں گدی سے پکڑ کر باہر نکال دیا گیا زیاد کہنے لگا کہ تمہارا باپ نہ رہے کیا تمہیں اس کے علاوہ کوئی حدیث نہیں ملی جو تم اس کے سامنے بیان کرتے انہوں نے فرمایا کہ نہیں واللہ میں اس کے علاوہ ان سے کوئی حدیث بیان نہیں کروں گا یہاں تک کہ ان سے جدا ہوجاؤں اس پر اس نے ہمیں چھوڑ دیا تین مرتبہ ایسا ہی ہوا پھر حضرت معاویہ نے فرمایا تم حکومت کہتے ہو ہم اس پر راضی ہیں۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد، لكن له طريق أخري يتقوي بها