مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ
0
842. حَدِيثُ أَبِي بَكْرَةَ نُفَيْعِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ كَلَدَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 20411
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ ، عَنْ بَحْرِ بْنِ مَرَّارٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: كُنْتُ أَمْشِي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَرَّ عَلَى قَبْرَيْنِ، فَقَالَ:" مَنْ يَأْتِينِي بِجَرِيدَةِ نَخْلٍ؟" قَالَ: فَاسْتَبَقْتُ أَنَا وَرَجُلٌ آخَرُ، فَجِئْنَا بِعَسِيبٍ، فَشَقَّهُ بِاثْنَيْنِ، فَجَعَلَ عَلَى هَذَا وَاحِدَةً، وَعَلَى هَذَا وَاحِدَةً، ثُمَّ قَالَ:" أَمَا إِنَّهُ سَيُخَفَّفُ عَنْهُمَا مَا كَانَ فِيهِمَا مِنْ بُلُولَتِهِمَا شَيْءٌ"، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّهُمَا لَيُعَذَّبَانِ فِي الْغِيبَةِ وَالْبَوْلِ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ تھاما ہوا تھا اور ایک آدمی بائیں جانب بھی تھا اچانک ہمارے سامنے دو قبریں آگئیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان دونوں مردوں کو عذاب ہورہا ہے اور کسی بڑے گناہ کی وجہ سے نہیں ہورہا۔ تم میں سے کون میرے پاس ایک ٹہنی لے کر آئے گا ہم دوڑ پڑے میں اس پر سبقت کرگیا اور ایک ٹہنی لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دو حصوں میں تقسیم کردیا اور ہر قبر پر ایک ایک ٹکڑا رکھ دیا اور فرمایا جب تک یہ دونوں سرسبز رہیں گے ان پر عذاب میں تخفیف رہے گی۔ اور ان دونوں کو عذاب صرف پیشاب اور غیبت کے معاملے میں ہورہا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث قوي، وهذا إسناد منقطع، رواية بحر بن مرار عن جده أبى بكرة منقطعة، وقد روي هذا موصولا