مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ
0
839. حَدِيثُ رَجُلٍ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
0
حدیث نمبر: 20360
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ أَبِي السَّلِيلِ ، قَالَ: وَقَفَ عَلَيْنَا رَجُلٌ فِي مَجْلِسِنَا بِالْبَقِيعِ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي أَوْ عَمِّي : أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْبَقِيعِ وَهُوَ يَقُولُ: " مَنْ يَتَصَدَّقُ بِصَدَقَةٍ، أَشْهَدُ لَهُ بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ" قَالَ: فَحَلَلْتُ مِنْ عِمَامَتِي لَوْثًا أَوْ لَوْثَيْنِ وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أَتَصَدَّقَ بِهِمَا، فَأَدْرَكَنِي مَا يُدْرِكُ بَنِي آدَمَ، فَعَقَدْتُ عَلَيَّ عِمَامَتِي، فَجَاءَ رَجُلٌ وَلَمْ أَرَ بِالْبَقِيعِ رَجُلًا أَشَدَّ سَوَادًا أَصْفَرَ مِنْهُ، وَلَا آدَمَ بَعْينٍ بِنَاقَةٍ لَمْ أَرَ بِالْبَقِيعِ نَاقَةً أَحْسَنَ مِنْهَا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَصَدَقَةٌ؟ قَالَ:" نَعَمْ" قَالَ: دُونَكَ هَذِهِ النَّاقَةَ , قَالَ: فَلَزِمَهُ رَجُلٌ فَقَالَ: هَذَا يَتَصَدَّقُ بِهَذِهِ! فَوَاللَّهِ لَهِيَ خَيْرٌ مِنْهُ , قَالَ: فَسَمِعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" كَذَبْتَ، بَلْ هُوَ خَيْرٌ مِنْكَ وَمِنْهَا" ثَلَاثَ مِرَارٍ، ثُمَّ قَالَ:" وَيْلٌ لِأَصْحَابِ الْمِئِينَ مِنَ الْإِبِلِ" ثَلَاثًا , قَالُوا: إِلَّا مَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" إِلَّا مَنْ قَالَ بِالْمَالِ هَكَذَا وَهَكَذَا" وَجَمَعَ بَيْنَ كَفَّيْهِ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ، ثُمَّ قَالَ:" قَدْ أَفْلَحَ الْمُزْهِدُ الْمُجْهِدُ , ثَلَاثًا , الْمُزْهِدُ فِي الْعَيْشِ، الْمُجْهِدُ فِي الْعِبَادَةِ" .
ابوسلیل کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ بقیع میں ہماری مجلس پر ایک آدمی کھڑا ہو اور کہنے لگا کہ میرے والد یا چچا نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ انہوں نے ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جنت البقیع میں دیکھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے جو شخص کوئی چیز صدقہ کرتا ہے میں قیامت کے دن اس کے حق میں گواہی دوں گا یہ سن کر میں اپنے عمامے کا ایک دو پرت کھولنے لگا کہ انہیں صدقہ کروں گا پھر مجھے بھی وہی وسوسہ آگیا جو عام طور پر ابن آدم کو پیش آتا ہے اس لئے میں نے اپناعمامہ واپس باندھ لیا۔ تھوڑی دیر بعد ایک آدمی جس کی مانند سیاہ اور گندمی رنک کا کوئی آدمی میں نے جنت البقیع میں نہیں دیکھا تھا وہ ایک اونٹنی کو لئے چلاآرہا تھا جس سے زیادہ حسین کوئی اونٹنی میں نے پورے جنت البقیع میں نہیں دیکھی اس نے آکرعرض کی یا رسول اللہ کیا میں صدقہ پیش کرسکتا ہوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں اس نے کہا پھر یہ اونٹنی قبول فرما لیجیے پھر وہ آدمی چلا گیا میں نے کہا ایسا آدمی یہ صدقہ کررہا ہے واللہ یہ اونٹنی اس سے بہتر ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات سن لی اور فرمایا تم غلط کہہ رہے ہو بلکہ وہ تم سے اور اس اونٹنی سے بہتر ہے تین مرتبہ فرمایا پھر فرمایا سینکڑوں اونٹ رکھنے والوں کے لئے ہلاکت ہے سوائے۔۔۔۔۔۔۔۔ لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ سوائے کس کے؟ فرمایا سوائے اس شخص کے جو مال کو اس اس طرح خرچ کرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہتھیلی بند کرکے دائیں بائیں اشارہ فرمایا پھر فرمایا وہ شخص کامیاب ہوگیا جو زندگی میں بےرغبت اور عبادت میں خوب محنت کرنے والا ہو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة الراوي عنه أبو السليل، وإذا كان هذا مجهولا فأبوه أو عمه مجهول مثله