مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ
0
830. وَمِنْ حَدِيثِ صُحَارٍ الْعَبْدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 20340
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ صُحَارٍ الْعَبْدِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُخْسَفَ بِقَبَائِلَ، حَتَّى يُقَالَ: مَنْ بَقِيَ مِنْ بَنِي فُلَانٍ؟ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ يَعْنِي الْعَرَبَ، لِأَنَّ الْعَجَمَ إِنَّمَا تُنْسَبُ إِلَى قُرَاهَا" .
حضرت صحار عبدی سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک کچھ قبائل کو زمین میں دھنسا نہ دیا جائے اور لوگ پوچھنے لگیں کہ فلاں قبیلے میں سے کتنے لوگ باقی بچے؟ میں نے جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو قبائل کا ذکر کرتے ہوئے سنا تو میں سمجھ گیا کہ اس سے مراد اہل عرب ہیں کیونکہ عجمیوں کو ان کے شہروں کی طرف منسوب کیا جاتا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال عبدالرحمن بن صحار