مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ
0
811. وَمِنْ حَدِيثِ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
0
حدیث نمبر: 20212
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ أَبِي الْحُرِّ ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَحْتَجِمُ بِقَرْنٍ وَيُشْرَطُ بِطَرْفِ سِكِّينٍ، فَدَخَلَ رَجُلٌ مِنْ شَمْخَ , فَقَالَ لَهُ: لِمَ تُمَكِّنُ ظَهْرَكَ أَوْ عُنُقَكَ مِنْ هَذَا يَفْعَلُ بِهَا مَا أَرَى؟ فَقَالَ: " هَذَا الْحَجْمُ وَهُوَ مِنْ خَيْرِ مَا تَدَاوَيْتُمْ بِهِ" .
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں میں حاضر ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجام کو بلایا ہوا تھا وہ اپنے ساتھ سینگ لے کر آگیا اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سینگ لگایا اور نشتر سے چیر لگایا اسی اثناء میں فزارہ کا ایک دیہاتی بھی آگیا اس نے کہا یا رسول اللہ آپنے اسے اپنی کھال کاٹنے کی اجازت کیوں دیدی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے حجم کہتے ہیں کا سب سے بہتر طریقہ ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح