مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ
0
811. وَمِنْ حَدِيثِ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
0
حدیث نمبر: 20165
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيَّ يُحَدِّثُ , عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى صَلَاةَ الْغَدَاةِ، أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ، فَقَالَ:" هَلْ رَأَى أَحَدٌ مِنْكُمْ اللَّيْلَةَ رُؤْيَا؟" فَإِنْ كَانَ أَحَدٌ رَأَى تِلْكَ اللَّيْلَةَ رُؤْيَا، قَصَّهَا عَلَيْهِ، فَيَقُولُ فِيهَا مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ، فَسَأَلَنَا يَوْمًا، فَقَالَ:" هَلْ رَأَى أَحَدٌ مِنْكُمْ اللَّيْلَةَ رُؤْيَا؟" قَالَ: فَقُلْنَا: لَا , قَالَ: " لَكِنْ أَنَا رَأَيْتُ رَجُلَيْنِ أَتَيَانِي، فَأَخَذَا بِيَدَيَّ، فَأَخْرَجَانِي إِلَى أَرْضٍ فَضَاءٍ أَوْ أَرْضٍ مُسْتَوِيَةٍ فَمَرَّا بِي عَلَى رَجُلٍ، وَرَجُلٌ قَائِمٌ عَلَى رَأْسِهِ بِيَدِهِ كَلُّوبٌ مِنْ حَدِيدٍ، فَيُدْخِلُهُ فِي شِدْقِهِ، فَيَشُقُّهُ حَتَّى يَبْلُغَ قَفَاهُ، ثُمَّ يُخْرِجُهُ، فَيُدْخِلُهُ فِي شِقِّهِ الْآخَرِ، وَيَلْتَئِمُ هَذَا الشِّدقُّ، فَهُوَ يَفْعَلُ ذَلِكَ بِهِ , قُلْتُ: مَا هَذَا؟ قَالَا: انْطَلِقْ , فَانْطَلَقْتُ مَعَهُمَا، فَإِذَا رَجُلٌ مُسْتَلْقٍ عَلَى قَفَاهُ، وَرَجُلٌ قَائِمٌ بِيَدِهِ فِهْرٌ أَوْ صَخْرَةٌ فَيَشْدَخُ بِهَا رَأْسَهُ، فَيَتَدَهْدَى الْحَجَرُ، فَإِذَا ذَهَبَ لِيَأْخُذَهُ، عَادَ رَأْسُهُ كَمَا كَانَ، فَيَصْنَعُ مِثْلَ ذَلِكَ، فَقُلْتُ: مَا هَذَا؟ قَالَا: انْطَلِقْ , فَانْطَلَقْتُ مَعَهُمَا، فَإِذَا بَيْتٌ مَبْنِيٌّ عَلَى بِنَاءِ التَّنُّورِ، وَأَعْلَاهُ ضَيِّقٌ وَأَسْفَلُهُ وَاسِعٌ، يُوقَدُ تَحْتَهُ نَارٌ، فِيهِ رِجَالٌ وَنِسَاءٌ عُرَاةٌ، فَإِذَا أُوقِدَتْ، ارْتَفَعُوا حَتَّى يَكَادُوا أَنْ يَخْرُجُوا، فَإِذَا خَمَدَتْ رَجَعُوا فِيهَا، فَقُلْتُ: مَا هَذَا؟ قَالَا لِيَ: انْطَلِقْ , فَانْطَلَقْتُ، فَإِذَا نَهَرٌ مِنْ دَمٍ فِيهِ رَجُلٌ، وَعَلَى شَطِّ النَّهَرِ رَجُلٌ بَيْنَ يَدَيْهِ حِجَارَةٌ، فَيُقْبِلُ الرَّجُلُ الَّذِي فِي النَّهَرِ، فَإِذَا دَنَا لِيَخْرُجَ، رَمَى فِي فِيهِ حَجَرًا، فَرَجَعَ إِلَى مَكَانِهِ، فَهُوَ يَفْعَلُ ذَلِكَ بِهِ، فَقُلْتُ: مَا هَذَا؟ فَقَالَا: انْطَلِقْ , فَانْطَلَقْتُ، فَإِذَا رَوْضَةٌ خَضْرَاءُ، فَإِذَا فِيهَا شَجَرَةٌ عَظِيمَةٌ، وَإِذَا شَيْخٌ فِي أَصْلِهَا حَوْلَهُ صِبْيَانٌ، وَإِذَا رَجُلٌ قَرِيبٌ مِنْهُ بَيْنَ يَدَيْهِ نَارٌ، فَهُوَ يَحْشُشُهَا وَيُوقِدُهَا، فَصَعِدَا بِي فِي الشَّجَرَةِ، فَأَدْخَلَانِي دَارًا لَمْ أَرَ دَارًا قَطُّ أَحْسَنَ مِنْهَا، فَإِذَا فِيهَا رِجَالٌ شُيُوخٌ وَشَبَابٌ، وَفِيهَا نِسَاءٌ وَصِبْيَانٌ، فَأَخْرَجَانِي مِنْهَا، فَصَعِدَا بِي فِي الشَّجَرَةِ، فَأَدْخَلَانِي دَارًا هِيَ أَحْسَنُ وَأَفْضَلُ مِنْهَا، فِيهَا شُيُوخٌ وَشَبَابٌ , فَقُلْتُ لَهُمَا: إِنَّكُمَا قَدْ طَوَّفْتُمَانِي مُنْذُ اللَّيْلَةِ، فَأَخْبِرَانِي عَمَّا رَأَيْتُ , فَقَالَا: نَعَمْ، أَمَّا الرَّجُلُ الْأَوَّلُ الَّذِي رَأَيْتَ، فَإِنَّهُ رَجُلٌ كَذَّابٌ، يَكْذِبُ الْكَذِبَةَ، فَتُحْمَلُ عَنْهُ فِي الْآفَاقِ، فَهُوَ يُصْنَعُ بِهِ مَا رَأَيْتَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، ثُمَّ يَصْنَعُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى بِهِ مَا شَاءَ , وَأَمَّا الرَّجُلُ الَّذِي رَأَيْتَ مُسْتَلْقِيًا، فَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى الْقُرْآنَ، فَنَامَ عَنْهُ بِاللَّيْلِ، وَلَمْ يَعْمَلْ بِمَا فِيهِ بِالنَّهَارِ، فَهُوَ يُفْعَلُ بِهِ مَا رَأَيْتَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ , وَأَمَّا الَّذِي رَأَيْتَ فِي التَّنُّورِ، فَهُمْ الزُّنَاةُ، وَأَمَّا الَّذِي رَأَيْتَ فِي النَّهَرِ، فَذَاكَ آكِلُ الرِّبَا، وَأَمَّا الشَّيْخُ الَّذِي رَأَيْتَ فِي أَصْلِ الشجرة، فَذَاكَ إِبْرَاهِيمُ، وَأَمَّا الصِّبْيَانُ الَّذِي رَأَيْتَ، فَأَوْلَادُ النَّاسِ، وَأَمَّا الرَّجُلُ الَّذِي رَأَيْتَ يُوقِدُ النَّارَ وَيَحْشُشُهَا، فَذَاكَ مَالِكٌ خَازِنُ النَّارِ وَتِلْكَ النَّارُ، وَأَمَّا الدَّارُ الَّتِي دَخَلْتَ أَوَّلًا، فَدَارُ عَامَّةِ الْمُؤْمِنِينَ، وَأَمَّا الدَّارُ الْأُخْرَى، فَدَارُ الشُّهَدَاءِ، وَأَنَا جِبْرِيلُ، وَهَذَا مِيكَائِيلُ , ثُمَّ قَالَا لِيَ: ارْفَعْ رَأْسَكَ , فَرَفَعْتُ رَأْسِي، فَإِذَا هِيَ كَهَيْئَةِ السَّحَابِ، فَقَالَا لِي: وَتِلْكَ دَارُكَ , فَقُلْتُ لَهُمَا: دَعَانِي أَدْخُلْ دَارِي ,فَقَالَا: إِنَّهُ قَدْ بَقِيَ لَكَ عَمَلٌ لَمْ تَسْتَكْمِلْهُ، فَلَوْ اسْتَكْمَلْتَهُ، دَخَلْتَ دَارَكَ" .
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ فجر کی نماز پڑھ کر ہماری طرف متوجہ ہو کر فرماتے تھے کہ کہ تم میں سے کسی نے آج رات کوئی خواب دیکھا ہے اگر کسی نے کوئی خواب دیکھا ہوتا تو بیان کردیتا اور آپ اللہ کی مشیت کے موافق اس کی تعبیر دے دیتے تھے۔ چنانچہ حسب دستور ایک روز نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے پوچھا کہ تم میں سے کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے ہم نے عرض کیا نہیں آپ نے فرمایا میں نے آج رات خواب میں دیکھا ہے کہ دو آدمی میرے پاس آئے اور میرے ہاتھ پکڑ کر مجھے پاک زمین کی طرف لے گئے وہاں ایک شخص بیٹھا ہوا تھا اور ایک آدمی کھڑا ہوا تھا جس کے ہاتھ میں لوہے کا آنکڑا تھا کھڑا ہوا آدمی بیٹھے ہوئے آدمی کے منہ میں وہ آنکڑا ڈال کر ایک طرف سے اس کا جبڑا چیر کر گدی سے ملا دیتا تھا اور پھر دوسرے جبڑے کو بھی اس طرح چیر کر گدی سے ملا دیتا تھا اتنے میں پہلا جبڑا صحیح ہوجاتا تھا اور وہ دوبارہ اسی طرح چیرتا تھا۔ میں نے دریافت کیا یہ کیا بات ہے؟ ان دونوں شخصوں نے کہا آگے چلو ہم آگے چل دیئے ایک جگہ پہنچ کر دیکھا کہ ایک شخص چت لیٹا ہوا ہے اور ایک آدمی اس کے سر پر پتھر لئے کھڑا ہے اور پتھر سے اس کا سر کچل دیا جاتا ہے جب اس کے سر پر پتھر مارا جاتا ہے تو پتھر لڑھک کر دور چلا جاتا ہے وہ آدمی پتھر لینے چلا جاتا ہے اتنے میں اس کا سر جڑ جاتا ہے اور مارنے والا آدمی پھر واپس آکر اس کو مارتا ہے میں نے پوچھا کہ یہ کون ہے ان دونوں شخصوں نے کہا کہ آگے چلو ہم آگے چل دیئے ایک جگہ دیکھا کہ تنور کی طرح ایک گڑھا ہے جس کا منہ تنگ ہے اور اندر سے کشادہ ہے برہنہ مرد و عورت اس میں موجود ہیں اور آگ بھی اس میں جل رہی ہے جب آگ تنور کے کناروں کے قریب آجاتی ہے تو وہ لوگ اوپر اٹھ آتے ہیں اور باہر نکلنے کے قریب ہوجاتے ہیں اور جب آگ نیچے ہوجاتی ہے تو سب لوگ اندر ہوجاتے ہیں میں نے پوچھا یہ کون ہیں ان دونوں نے کہا آگے چلو ہم آگے چل دیئے اور ایک خون کی ندی پر پہنچے جس کے اندر ایک آدمی کھڑا تھا اور ندی کے کنارہ پر ایک اور آدمی موجود تھا جس کے آگے پتھر رکھے ہوئے تھے اور اندر آدمی جب باہر نکلنے کے لئے آگے بڑھتا تو باہر والا اس کے منہ پر پتھر مارتا وہ پیچھے ہٹ جاتا اور اصلی جگہ پر پہنچا دیتا تھا دوبارہ پھر اندر والا آدمی جب باہر نکلنے کے لئے آگے بڑھتا تو باہر والا آدمی اس کے منہ پر پتھر مارتا تھا اور اصلی جگہ پر پہنچا دیتا تھا۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون ہیں ان دونوں شخصوں نے کہا آگے چلو ہم آگے چل دیئے ایک جگہ دیکھا کہ ایک درخت کے نیچے جڑ کے پاس ایک بوڑھا آدمی اور کچھ لڑکے موجود ہیں اور درخت کے قریب ایک اور آدمی ہے جس کے سامنے آگ موجود ہے اور وہ آگ جلا رہا ہے میرے دونوں ساتھی مجھے اس درخت کے اوپر چڑھا لے گئے اور ایک مکان میں داخل کیا جس سے بہتر اور عمدہ میں نے کبھی کوئی مکان نہیں دیکھا گھر کے اندر مرد بھی تھے اور عورتیں بھی تھیں اور بوڑھے جوان بھی اور بچے بھی اس کے بعد وہ دونوں ساتھی مجھے اس مکان سے نکال کر درخت کے اوپر چڑھے اور وہاں ایک اور مکان میں داخل ہوئے جس سے بہتر میں نے کبھی کوئی مکان نہیں دیکھا اس میں بھی بڈھے جوان سب طرح کے آدمی تھے آخر کار میں نے کہا کہ تم دونوں نے مجھے رات بھر گھمایا اب جو کچھ میں نے دیکھا ہے اس کی تفصیل تو بیان کرو انہوں نے کہا اچھا ہم بتاتے ہیں۔ جس شخص کو تم نے گلپھڑے چرتے ہوئے دیکھا تھا وہ جھوٹا آدمی تھا کہ جھوٹی باتیں بنا کر لوگوں سے کہتا تھا اور لوگ اس سے سیکھ کر اوروں سے نقل کرتے تھے یہاں تک کہ سارے جہان میں وہ جھوٹ مشہور ہوجاتا تھا قیامت تک اس پر یہ عذاب ہوتا رہے گا۔ اور جس شخص کا سر کچلتے ہوئے تم نے دیکھا تھا اس شخص کو اللہ نے قرآن کا علم دیا تھا لیکن وہ قرآن سے غافل ہو کر رات کو سوجاتا تھا اور دن کو اس پر عمل نہ کرتا تھا قیامت تک اس کو اسی طرح عذاب ہوتا رہے گا۔ اور جن لوگوں کو تم نے گڑھے میں دیکھا تھا وہ لوگ زناکار تھے اور جس شخص کو تم نے خون کی نہر میں دیکھا تھا وہ شخص سودخور تھا اور درخت کی جڑ کے پاس جس بوڑھے مرد کو تم نے دیکھا تھا وہ حضرت ابراہیم تھے اور وہ لڑکے لوگوں کی وہ اولادیں تھیں جو بالغ ہونے سے قبل مرگئے تھے اور جو شخص بیٹھا ہوا آگ بھڑکا رہا تھا تو وہ مالک داروغہ تھا اور اول جس مکان میں تم داخل ہوئے تھے وہ عام ایمان داروں کا مکان تھا اور یہ مکان شہیدوں کا ہے اور میں جبرائیل ہوں اور یہ میکائیل ہیں اب تم اپنا سر اٹھاؤ میں نے سر اٹھا کر دیکھا تو میرے اوپر ابر سایہ کئے ہوئے تھا انہوں نے کہا یہ تمہارا مقام ہے میں نے کہا کہ مجھے اب اپنے مکان میں جانے دو انہوں نے کہا کہ ابھی تمہاری مدت حیات باقی ہے عمر پوری نہیں ہوئی جب مدت زندگی پوری کرچکو گے تو اپنے مکان میں آجاؤ گے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 845