مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ
0
811. وَمِنْ حَدِيثِ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
0
حدیث نمبر: 20135
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ , قَالَ: بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ أُتِيَ بِقَصْعَةٍ فِيهَا ثَرِيدٌ , قَالَ: فَأَكَلَ وَأَكَلَ الْقَوْمُ، فَلَمْ يَزَلْ القوم يَتَدَاوَلُونَهَا إِلَى قَرِيبٍ مِنَ الظُّهْرِ، يَأْكُلُ كُلُّ قَوْمٍ ثُمَّ يَقُومُونَ، وَيَجِيءُ قَوْمٌ فَيَتَعَاقَبُونهُ , قَالَ: فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: هَلْ كَانَتْ تُمَدُّ بِطَعَامٍ؟ قَالَ: أَمَّا مِنَ الْأَرْضِ فَلَا، إِلَّا أَنْ تَكُونَ كَانَتْ تُمَدُّ مِنَ السَّمَاءِ .
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ ثرید کا ایک پیالہ لایا گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تناول فرمایا اور لوگوں نے بھی اسے کھایا ظہر کے قریب تک اسے لوگ کھاتے رہے ایک قوم آکر کھاتی وہ کھڑی ہوجاتی تو اس کے بعد دوسری قوم آجاتی اور یہ سلسلہ چلتا رہا۔ کسی آدمی نے پوچھا کہ اس پیالے میں برابر کھانا ڈالا جارہا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زمین پر تو کوئی اس میں کچھ نہیں ڈال رہا البتہ اگر آسمان سے اس میں برکت پیدا کردی گئی ہے تو اور بات ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن عاصم، لكنه متابع