مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ
0
802. حَدِيثُ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 19901
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ، وَهُوَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ، وَقَدْ تَفَاوَتَ بَيْنَ أَصْحَابِهِ السَّيْرُ، رَفَعَ بِهَاتَيْنِ الْآيَتَيْنِ صَوْتَهُ:" يَأَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ إِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَيْءٌ عَظِيمٌ يَوْمَ تَرَوْنَهَا تَذْهَلُ سورة الحج آية 1 - 2 حَتَّى بَلَغَ آخِرَ الْآيَتَيْنِ، قَالَ: فَلَمَّا سَمِعَ أَصْحَابُهُ بِذَلِكَ حَثُّوا الْمَطِيَّ وَعَرَفُوا أَنَّهُ عِنْدَ قَوْلٍ يَقُولُهُ، فَلَمَّا تَأَشَّبُوا حَوْلَهُ , قَالَ: " أَتَدْرُونَ أَيَّ يَوْمٍ ذَاكَ؟" , قَالَ:" ذَاكَ يَوْمَ يُنَادَى آدَمُ، فَيُنَادِيهِ رَبُّهُ فيقول: يَا آدَمُ ابْعَثْ بَعْثًا إِلَى النَّارِ , فَيَقُولُ: يَا رَبِّ , وَمَا بَعْثُ النَّارِ؟ قَالَ: مِنْ كُلِّ أَلْفٍ تِسْعَ مِائَةٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ فِي النَّارِ، وَوَاحِدٌ فِي الْجَنَّةِ" قَالَ: فَأَبْلَسَ أَصْحَابُهُ حَتَّى مَا أَوْضَحُوا بِضَاحِكَةٍ، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ، قَالَ:" اعْمَلُوا وَأَبْشِرُوا، فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، إِنَّكُمْ لَمَعَ خَلِيقَتَيْنِ مَا كَانَتَا مَعَ شَيْءٍ قَطُّ إِلَّا كَثَرَتَاهُ: يَأْجُوجَ , وَمَأْجُوجَ، وَمَنْ هَلَكَ مِنْ بَنِي آدَمَ وَبَنِي إِبْلِيسَ" قَالَ: فَأُسْرِيَ عَنْهُمْ، ثُمَّ قَالَ:" اعْمَلُوا وَأَبْشِرُوا، فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، مَا أَنْتُمْ فِي النَّاسِ إِلَّا كَالشَّامَةِ فِي جَنْبِ الْبَعِيرِ، أَوْ الرَّقْمَةِ فِي ذِرَاعِ الدَّابَّةِ" , حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ , وَهِشَامُ بْنُ أَبِي عبد الله ، فذكر معناه إلا أَنَّهُ قَالَ: فَسُرِّيَ عَنِ الْقَوْمِ , وَقَالَ:" إِلَّا كَثَّرَتَاهُ".
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ مختلف رفتار سے چل رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بلند آواز سے یہ دو آیتیں پڑھیں تو یہ آیت نازل ہوئی، " اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو، بیشک قیامت کا زلزلہ بڑی عظیم چیز ہے " صحابہ رضی اللہ عنہ کے کان میں اس کی آواز پہنچی تو انہوں نے اپنی سواریوں کو قریب کیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گرد آ کر کھڑے ہوگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تم جانتے ہو وہ کون سا دن ہوگا؟ یہ وہ دن ہوگا جب اللہ تعالیٰ حضرت آدم (علیہ السلام) سے پکار کر کہے گا کہ اے آدم! جہنم کا حصہ نکالو، وہ پوچھیں گے کہ جہنم کا حصہ کیا ہے؟ تو ارشاد ہوگا ہر ہزار میں سے نوسوننانوے جہنم کے لئے نکال لو، یہ سن کر صحابہ کرام رضی اللہ عنہ رونے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم عمل کرتے رہو اور خوش ہوجاؤ، تم ایسی دو قوموں کے ساتھ ہو گے کہ وہ جس چیز کے ساتھ مل جائیں اس کی تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے یعنی یاجوج ماجوج اور بنی آدم میں سے ہلاک ہونے والے اور شیطان کی اولاد، اس پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی وہ کیفیت دور ہوگئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا عمل کرتے رہو اور خوش ہوجاؤ اس ذات کی قسم! جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے، تمام امتوں میں تم لوگ اونٹ کے پہلو میں نشان کی طرح ہوگے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، الحسن البصري لم يسمع من عمران لكنه توبع