مسند احمد
تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
0
800. حَدِيثُ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 19743
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَن زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ ، قال: حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ قَوْمِي، قال شُعْبَةُ: قَدْ كُنْتُ أَحْفَظُ اسْمَهُ، قَالَ: كُنَّا عَلَى بَابِ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، نَنْتَظِرُ الْإِذْنَ عَلَيْهِ، فَسَمِعْتُ أَبَا مُوسَى الْأَشْعَرِيَّ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَنَاءُ أُمَّتِي بِالطَّعْنِ وَالطَّاعُونِ"، قَالَ: فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا الطَّعْنُ قَدْ عَرَفْنَاهُ، فَمَا الطَّاعُونُ؟ قَالَ:" طَعْنُ أَعْدَائِكُمْ مِنَ الْجِنِّ، فِي كُلٍّ شَهَادَةٌ" ، قَالَ زِيَادٌ: فَلَمْ أَرْضَ بِقَوْلِهِ، فَسَأَلْتُ سَيِّدَ الْحَيِّ، وَكَانَ مَعَهُمْ، فَقَالَ: صَدَقَ، حَدَّثَنَاهُ أَبُو مُوسَى..
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت " طعن اور طاعون " سے فناء ہوگی کسی نے پوچھا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم طعن کا معنی تو ہم نے سمجھ لیا (کہ نیزوں سے مارنا) طاعون سے کیا مراد ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے دشمن جنات کے کچوکے اور دونوں صورتوں میں شہادت ہے۔
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: وهذا إسناد اختلف فيه على زياد ابن علاقة