Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الِاعْتِصَامِ بِالْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ
کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مضبوطی سے تھامے رہنا
28. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَأَمْرُهُمْ شُورَى بَيْنَهُمْ} {وَشَاوِرْهُمْ فِي الْأَمْرِ} :
باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ شوریٰ میں) فرمانا ”مسلمانوں کا کام آپس کے صلاح اور مشورے سے چلتا ہے“ اور اللہ تعالیٰ کا (سورۃ آل عمران میں) فرمان ”اے پیغمبر! ان سے کاموں میں مشورہ لے“۔
حدیث نمبر: 7369
حَدَّثَنَا الْأُوَيْسِيُّ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ، وَابْنُ الْمُسَيَّبِ، وَعَلْقَمَةُ بْنُ وَقَّاصٍ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، حِينَ قَال لَهَا أَهْلُ الْإِفْكِ مَا قَالُوا؟، قَالَتْ:" وَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ، وَأُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ حِينَ اسْتَلْبَثَ الْوَحْيُ يَسْأَلُهُمَا وَهُوَ يَسْتَشِيرُهُمَا فِي فِرَاقِ أَهْلِهِ، فَأَمَّا أُسَامَةُ فَأَشَارَ بِالَّذِي يَعْلَمُ مِنْ بَرَاءَةِ أَهْلِهِ وَأَمَّا عَلِيٌّ، فَقَالَ: لَمْ يُضَيِّقْ اللَّهُ عَلَيْكَ وَالنِّسَاءُ سِوَاهَا كَثِيرٌ وَسَلِ الْجَارِيَةَ تَصْدُقْكَ، فَقَالَ: هَلْ رَأَيْتِ مِنْ شَيْءٍ يَرِيبُكِ؟، قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ أَمْرًا أَكْثَرَ مِنْ أَنَّهَا جَارِيَةٌ حَدِيثَةُ السِّنِّ تَنَامُ عَنْ عَجِينِ أَهْلِهَا، فَتَأْتِي الدَّاجِنُ، فَتَأْكُلُهُ، فَقَامَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَقَالَ: يَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ، مَنْ يَعْذِرُنِي مِنْ رَجُلٍ بَلَغَنِي أَذَاهُ فِي أَهْلِي وَاللَّهِ مَا عَلِمْتُ عَلَى أَهْلِي إِلَّا خَيْرًا، فَذَكَرَ بَرَاءَةَ عَائِشَةَ"، وَقَالَ أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ.
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے، ان سے صالح بن کیسان نے، ان سے ابن شہاب نے، کہا کہ مجھ سے عروہ بن مسیب اور علقمہ بن وقاص اور عبیداللہ بن عبداللہ نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ جب تہمت لگانے والوں نے ان پر تہمت لگائی تھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی بن ابی طالب، اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کو بلایا کیونکہ اس معاملہ میں وحی اس وقت تک نہیں آئی تھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اہل خانہ کو جدا کرنے کے سلسلہ میں ان سے مشورہ لینا چاہتے تھے تو اسامہ رضی اللہ عنہ نے وہی مشورہ دیا جو انہیں معلوم تھا یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہل خانہ کی برات کا لیکن علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ پر کوئی پابندی تو عائد نہیں کی ہے اور اس کے سوا اور بہت سی عورتیں ہیں، باندی سے آپ دریافت فرما لیں، وہ آپ سے صحیح بات بتا دے گی۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا تم نے کوئی ایسی بات دیکھی ہے جس سے شبہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اس کے سوا اور کچھ نہیں دیکھا کہ وہ کم عمر لڑکی ہیں، آٹا گوندھ کر بھی سو جاتی ہیں اور پڑوس کی بکری آ کر اسے کھا جاتی ہے، اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے اور فرمایا، اے مسلمانو! میرے معاملے میں اس سے کون نمٹے گا جس کی اذیتیں اب میرے اہل خانہ تک پہنچ گئی ہیں۔ اللہ کی قسم! میں نے ان کے بارے میں بھلائی کے سوا اور کچھ نہیں جانا ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا کی پاک دامنی کا قصہ بیان کیا اور ابواسامہ نے ہشام بن عروہ سے بیان کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»