مسند احمد
تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
0
786. بَقِيَّةُ حَدِيثِ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 19388
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، إِنَّا أَهْلُ صَيْدٍ، فَقَالَ: " إِذَا رَمَى أَحَدُكُمْ بِسَهْمِهِ، فَلْيَذْكُرْ اسْمَ اللَّهِ تَعَالَى، فَإِنْ قَتَلَ فَلْيَأْكُلْ، وَإِنْ وَقَعَ فِي مَاءٍ، فَوَجَدَهُ مَيْتًا، فَلَا يَأْكُلْهُ، فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي لَعَلَّ الْمَاءَ قَتَلَهُ، فَإِنْ وَجَدَ سَهْمَهُ فِي صَيْدٍ بَعْدَ يَوْمٍ أَوْ اثْنَيْنِ، وَلَمْ يَجِدْ فِيهِ أَثَرًا غَيْرَ سَهْمِهِ، فَإِنْ شَاءَ فَلْيَأْكُلْهُ"، قَالَ:" وَإِذَا أَرْسَلَ عَلَيْهِ كَلْبَهُ، فَلْيَذْكُرْ اسْمَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَإِنْ أَدْرَكَهُ قَدْ قَتَلَهُ، فَلْيَأْكُلْ، وَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ، فَلَا يَأْكُلْ، فَإِنَّهُ إِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ، وَلَمْ يُمْسِكْ عَلَيْهِ، وَإِنْ أَرْسَلَ كَلْبَهُ، فَخَالَطَ كِلَابًا لَمْ يَذْكُرْ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهَا، فَلَا يَأْكُلْ، فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي أَيُّهَا قَتَلَهُ" ..
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا اے اللہ کے نبی! ہم شکاری لوگ ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص شکار پر تیر چلائے تو اللہ کا نام لے لے، اگر اس تیر سے شکارمرجائے تو اسے کھالے اور پانی میں گر کر مرجائے تو نہ کھائے کیونکہ ہوسکتا ہے وہ پانی کی وجہ سے مراہو اور اگر ایک دو دن کے بعد کسی شکار میں اپنے تیرنظر آئے اور اس پر کسی دوسرے کے تیر کانشان نہ ہو سو اگر دل چاہے تو اسے کھالے اور اگر شکاری کتا چھوڑے تو اللہ کا نام لے لے پھر اگر وہ شکارمرا ہوا ملے تو اسے کھالے اور اگر کتے نے اس میں سے کچھ کھالیا ہو تو نہ کھائے کیونکہ اس نے اسے اپنے لئے شکار کیا ہے اپنے مالک کے لئے نہیں اور اگر اس نے اپنا کتا چھوڑا اور اس کے ساتھ دوسرے کتے ملے گئے جن پر اللہ کا نام نہیں لیا گیا تو اسے بھی نہ کھائے کیونکہ اسے معلوم نہیں ہے کہ ان میں سے کون سے کتے نے اسے قتل کیا ہے۔ ایک صاحب کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ مجھے آپ کے حوالے سے ایک حدیث معلوم ہوئی ہے لیکن میں اسے خود آپ سے سننا چاہتا ہوں انہوں نے فرمایا بہت اچھا۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا کیا تم " رکوسیہ " میں سے نہیں ہو جو اپنی قوم کا چوتھائی مال غنیمت کھاجاتے ہیں؟ میں نے کہا کیوں نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حالانکہ یہ تمہارے دین میں حلال نہیں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے آگے جو بات بھی فرمائی میں اس کے آگے جھک گیا۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5484، م: 1929