مسند احمد
تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
0
782. وَمِنْ حَدِيثِ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
0
حدیث نمبر: 19180
حَدَّثَنَا أَبُو قَطَنٍ ، حَدَّثَنِي يُونُسُ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شِبْلٍ ، قَالَ: وَقَالَ جَرِيرٌ : لَمَّا دَنَوْتُ مِنَ الْمَدِينَةِ أَنَخْتُ رَاحِلَتِي، ثُمَّ حَلَلْتُ عَيْبَتِي، ثُمَّ لَبِسْتُ حُلَّتِي، ثُمَّ دَخَلْتُ، فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، فَرَمَانِي النَّاسُ بِالْحَدَقِ، فَقُلْتُ لِجَلِيسِي: يَا عَبْدَ اللَّهِ، ذَكَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ، ذَكَرَكَ آنِفًا بِأَحْسَنِ ذِكْرٍ، فَبَيْنَمَا هُوَ يَخْطُبُ إِذْ عَرَضَ لَهُ فِي خُطْبَتِهِ، وَقَالَ: " يَدْخُلُ عَلَيْكُمْ مِنْ هَذَا الْبَابِ، أَوْ مِنْ هَذَا الْفَجِّ، مِنْ خَيْرِ ذِي يَمَنٍ، إِلَّا أَنَّ عَلَى وَجْهِهِ مَسْحَةَ مَلَكٍ" . قَالَ جَرِيرٌ: فَحَمِدْتُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى مَا أَبْلَانِي. وقَالَ أَبُو قَطَنٍ: فَقُلْتُ لَهُ: سَمِعْتَهُ مِنْهُ أَوْ سَمِعْتَهُ مِنَ الْمُغِيرَةِ بْنِ شِبْلٍ؟ قَالَ: نَعَمْ..
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب میں مدینہ منورہ کے قریب پہنچا تو میں نے اپنی سواری کو بٹھایا اپنے تہبند کو اتارا اور حلہ زیب تن کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت دے رہے تھے لوگ مجھے اپنی آنکھوں کے حلقوں سے دیکھنے لگے میں نے اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے آدمی سے پوچھا اے بندہ خدا! کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ذکر کیا ہے؟ اس نے جواب دیا جی ہاں! ابھی ابھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کا عمدہ انداز میں ذکر کیا ہے اور خطبہ دیتے ہوئے درمیان میں فرمایا ہے کہ ابھی تمہارے پاس اس دروازے یاروشندان سے یمن کا ایک بہترین آدمی آئے گا اور اس کے چہرے پر کسی فرشتے کے ہاتھ پھیرنے کا اثر ہوگا اس پر میں نے اللہ کی اس نعمت کا شکرادا کیا۔ حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب میں مدینہ منورہ کے قریب پہنچا تو میں نے اپنی سواری کو بٹھایا اپنے تہبند کو اتارا اور حلہ زیب تن کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت دے رہے تھے لوگ مجھے اپنی آنکھوں کے حلقوں سے دیکھنے لگے میں نے اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے آدمی سے پوچھا اے بندہ خدا! کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ذکر کیا ہے؟۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، المغيرة بن شبل لا يدري هل سمع من جرير أم لم يسمع؟ لكنه توبع