مسند احمد
تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
0
781. بَقِيَّةُ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
0
حدیث نمبر: 19114
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ هُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ شَيْخًا بِالْمَدِينَةِ يُحَدِّثُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى كَتَبَ إِلَى عُبَيْدِ اللَّهِ إِذْ أَرَادَ أَنْ يَغْزُوَ الْحَرُورِيَّةَ، فَقُلْتُ لِكَاتِبِهِ وَكَانَ لِي صَدِيقًا: انْسَخْهُ لِي، فَفَعَلَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: " لَا تَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ، وَسَلُوا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ الْعَافِيَةَ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا، وَاعْلَمُوا أَنَّ الْجَنَّةَ تَحْتَ ظِلَالِ السُّيُوفِ" قَالَ: فَيَنْظُرُ إِذَا زَالَتْ الشَّمْسُ نَهَدَ إِلَى عَدُوِّهِ، ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ، وَمُجْرِيَ السَّحَابِ، وَهَازِمَ الْأَحْزَابِ، اهْزِمْهُمْ وَانْصُرْنَا عَلَيْهِمْ" .
ایک بزرگ کہتے ہیں کہ جب عبیداللہ نے خارجیوں سے جنگ کا ارادہ کیا تو حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ نے اسے ایک خط لکھا میں نے ان کے کاتب سے " جو میرا دوست تھا " کہا کہ مجھے اس کی ایک نقل دے دو تو اس نے مجھے اس کی نقل دے دی وہ خط یہ تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے دشمن سے آمنا سامنا ہونے کی تمنا نہ کیا کرو، بلکہ اللہ سے عافیت کا سوال کیا کرو اور جب آمنا سامنا ہوجائے تو ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا کرو اور یاد رکھو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم زوال آفتاب کا انتظار کرتے اور اس کے بعد دشمن پر حملہ کردیتے تھے اور یہ دعاء فرماتے تھے اے کتاب کو نازل کرنے والے اللہ! بادلوں کو چلانے اور لشکروں کو شکست دینے والے! انہیں شکست سے دوچار فرما اور ہماری مدد فرما۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2933، م: 1742، وهذا إسناد ضعيف على خطأ فيه، لم يقمه أبو حيان، وشيخه مبهم، وصديقه الكاتب مبهم أيضا. قوله: عبيدالله خطا، والصحيح عمر بن عبيدالله