مسند احمد
تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
0
707. حَدِيثُ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ الزُّهْرِيِّ وَمَرَوَانَ بْنِ الْحَكَمِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 18921
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَوْفِ بْنِ الْحَارِثِ ؛ وَهُوَ ابْنُ أَخِي عَائِشَةَ لِأُمِّهَا، أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ، قَالَ فِي بَيْعٍ أَوْ عَطَاءٍ أَعْطَتْهُ: وَاللَّهِ لَتَنْتَهِيَنَّ عَائِشَةُ، أَوَ لَأَحْجُرَنَّ عَلَيْهَا، فَقَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَوَقَالَ هَذَا؟ قَالُوا: نَعَمْ، قَالَتْ: هُوَ لِلَّهِ عَلَيَّ نَذْرٌ أَنْ لَا أُكَلِّمَ ابْنَ الزُّبَيْرِ كَلِمَةً أَبَدًا، فَاسْتَشْفَعَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ يَغُوثَ، وَهُمَا مِنْ بَنِي زُهْرَةَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ. وَطَفِقَ الْمِسْوَرُ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ يُنَاشِدَانِ عَائِشَةَ: إِلَّا كَلَّمَتْهُ وَقَبِلَتْ مِنْهُ، وَيَقُولَانِ لَهَا: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نَهَى عَمَّا قَدْ عَلِمْتِ مِنَ الْهَجْرِ: " إِنَّهُ لَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثِ لَيَالٍ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ انہوں نے کوئی بیع کی یا کسی کو کوئی بخشش دی تو حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ (جو ان کے بھانجے تھے) نے کہا کہ بخدا! عائشہ رضی اللہ عنہ کو رکنا پڑے گا ورنہ میں انہیں اب کچھ نہیں دوں گا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کو معلوم ہوا تو فرمایا کیا اس نے یہ بات کہی ہے؟ لوگوں نے بتایاجی ہاں! فرمایا میں اللہ کے نام پر منت مانتی ہوں کہ آج کے بعد ابن زبیر رضی اللہ عنہ سے کبھی کوئی بات نہیں کروں گی پھر عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ اور حضرت عبدالرحمن بن اسود رضی اللہ عنہ جن کا تعلق بنو زہرہ سے تھا " سے سفارش کروائی۔۔۔۔۔۔ یہ دونوں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کی ابن زبیر رضی اللہ عنہ سے بات کرنے اور ان کی معذرت قبول کرنے کے لئے قسمیں دیتے رہے اور کہنے لگے کہ آپ کو بھی معلوم ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قطع کلامی سے منع کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ کسی مسلمان کے لئے اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع کلامی جائز نہیں ہے۔ طفیل بن حارث " جو کہ ازدشنوہ کے ایک فرد تھے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کے ماں شریک بھائی بھائی تھے " سے مروی ہے۔۔۔۔۔ پھر عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ اور حضرت عبدالرحمن بن اسود رضی اللہ عنہ جن کا تعلق بنو زہرہ سے تھا " سے سفارش کروائی۔۔۔۔۔۔ یہ دونوں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کی ابن زبیر رضی اللہ عنہ سے بات کرنے اور ان کی معذرت قبول کرنے کے لئے قسمیں دیتے رہے اور کہنے لگے کہ آپ کو بھی معلوم ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قطع کلامی سے منع کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ کسی مسلمان کے لئے اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع کلامی جائز نہیں ہے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح