مسند احمد
تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
0
707. حَدِيثُ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ الزُّهْرِيِّ وَمَرَوَانَ بْنِ الْحَكَمِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 18907
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَتْنَا أُمُّ بَكْرٍ بِنْتُ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ ، عَنِ الْمِسْوَرِ : أَنَّهُ بَعَثَ إِلَيْهِ حَسَنُ بْنُ حَسَنٍ يَخْطُبُ ابْنَتَهُ، فَقَالَ لَهُ: قُلْ لَهُ: فَلْيَلْقَنِي فِي الْعَتَمَةِ، قَالَ: فَلَقِيَهُ، فَحَمِدَ الْمِسْوَرُ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَقَالَ: أَمَّا بَعْدُ، وَاللَّهِ مَا مِنْ نَسَبٍ ولَا سَبَبٍ وَلَا صِهْرٍ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ سَبَبِكُمْ وَصِهْرِكُمْ، وَلَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " فَاطِمَةُ مُضْغَةٌ مِنِّي يَقْبِضُنِي مَا قَبَضَهَا، وَيَبْسُطُنِي مَا بَسَطَهَا، وَإِنَّ الأْنْسَابَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ تَنْقَطِعُ غَيْرَ نَسَبِي وَسَبَبِي وَصِهْرِي" وَعِنْدَكَ ابْنَتُهَا وَلَوْ زَوَّجْتُكَ لَقَبَضَهَا ذَلِكَ، قَالَ: فَانْطَلَقَ عَاذِرًا لَهُ .
حضرت مسور رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حسن بن حسن رحمہ اللہ نے ان کے پاس ان کی بیٹی سے اپنے لئے پیغام نکاح بھیجا انہوں نے قاصد سے کہا کہ حسن سے کہنا کہ وہ عشاء میں مجھ سے ملیں جب ملاقات ہوئی تو مسور رضی اللہ عنہ نے اللہ کی حمد وثناء بیان کی اور امابعد کہہ کر فرمایا اللہ کی قسم! تمہارے نسب اور سسرال سے زیادہ کوئی حسب نسب اور سسرال مجھے محبوب نہیں، لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے جس چیز سے وہ تنگ ہوتی ہے میں بھی تنگ ہوتا ہوں اور جس چیز سے وہ خوش ہوتی ہے میں بھی خوش ہوتا ہوں اور قیامت کے دن میرے حسب نسب اور سسرال کے علاوہ سب نسب ناطے ختم ہوجائیں گے آپ کے نکاح میں حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی پہلے سے ہے اگر میں نے اپنی بیٹی کا نکاح آپ سے کردیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تنگ ہوں گے یہ سن کر حسن نے ان کی معذرت قبول کرلی اور واپس چلے گئے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله:وإن الأنساب يوم القيامة تنقطع غير نسبي وسببي وصهري فهو حسن بشواهده، وهذا إسناد ضعيف، أم بكر بنت المسور مجهولة