Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
0
692. حَدِيثُ جُنْدُبٍ الْبَجَلِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 18799
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ ، عَنِ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْجُشَمِيِّ ، حَدَّثَنَا جُنْدُبٌ ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ، فَأَنَاخَ رَاحِلَتَهُ، ثُمَّ عَقَلَهَا، ثُمَّ صَلَّى خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى رَاحِلَتَهُ، فَأَطْلَقَ عِقَالَهَا، ثُمَّ رَكِبَهَا، ثُمَّ نَادَى: اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي وَمُحَمَّدًا، وَلَا تُشْرِكْ فِي رَحْمَتِنَا أَحَدًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتَقُولُونَ هَذَا أَضَلُّ أَمْ بَعِيرُهُ، أَلَمْ تَسْمَعُوا مَا قَالَ؟" قَالُوا: بَلَى، قَالَ:" لَقَدْ حَظَرْتَ، رَحْمَةُ اللَّهِ وَاسِعَةٌ إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ مِائَةَ رَحْمَةٍ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ رَحْمَةً وَاحِدَةً يَتَعَاطَفُ بِهَا الْخلَاَئِقُ جِنُّهَا وَإِنْسُهَا وَبَهَائِمُهَا، وَعِنْدَهُ تِسْعٌ وَتِسْعُونَ، أَتَقُولُونَ هُوَ أَضَلُّ أَمْ بَعِيرُهُ؟" .
حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی آیا اپنی اونٹنی بٹھائی اسے باندھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز میں شریک ہوگیا، نماز سے فراغت کے بعد وہ اپنی سواری کے پاس آیا اس کی رسی کھولی اور اس پر سوار ہوگیا پھر اس نے بلند آواز سے یہ دعاء کی کہ اے اللہ! مجھ پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنی رحمتیں نازل فرما اور اپنی اس رحمت میں ہمارے ساتھ کسی کو شریک نہ فرما، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے فرمایا یہ بتاؤ کہ یہ شخص زیادہ نادان ہے یا اس کا اونٹ؟ تم نے سنا نہیں کہ اس نے کیا کہا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے کہا کیوں نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو نے اللہ کی وسیع رحمت کو محدود کردینا چاہا، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے سو رحمتیں پیدا کی ہیں جن میں سے ایک رحمت نازل فرمادی اس کا نتیجہ ہے کہ تمام مخلوقات جن وانس اور جانور تک ایک دوسرے پر رحم اور مہربانی کرتے ہیں اور بقیہ ننانوے رحمتیں اسی کے پاس ہیں اب بتاؤ کہ یہ زیادہ نادان ہے یا اس کا اونٹ؟

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لاضطرابه، فقد اختلف فيه على الجريري، وأبو عبدالله مجهول الحال