Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الِاعْتِصَامِ بِالْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ
کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مضبوطی سے تھامے رہنا
4. بَابُ الاِقْتِدَاءِ بِأَفْعَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کاموں کی پیروی کرنا۔
حدیث نمبر: 7298
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" اتَّخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ، فَاتَّخَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَ مِنْ ذَهَبٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي اتَّخَذْتُ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ فَنَبَذَهُ، وَقَالَ: إِنِّي لَنْ أَلْبَسَهُ أَبَدًا، فَنَبَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن دینار نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی ایک انگوٹھی بنوائی تو دوسرے لوگوں نے بھی سونے کی انگوٹھیاں بنوا لیں، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے سونے کی ایک انگوٹھی بنوائی تھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھینک دی اور فرمایا کہ میں اسے کبھی نہیں پہنوں گا اور لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 7298 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7298  
حدیث حاشیہ:
بعد میں سونے کی انگوٹھی مردوں کے لیے حرام قرار پائی تو آپ نے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سب نے سونے کی انگوٹھیوں کو ختم کر دیا۔
عورتوں کے لیے یہ حلال ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7298   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7298  
حدیث حاشیہ:

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک دن چاندی کی انگوٹھی دیکھی اور لوگوں نے چاندی کی انگوٹھیاں بنوا کر پہن لیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس انگوٹھی کو پھینک دیا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں۔
(صحیح البخاري، اللباس، حدیث: 5888)

اس روایت میں کسی راوی کو وہم ہوا ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی پھینکی تھی۔
اس کے بعد چاندی کی انگوٹھی بنوائی تھی جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم زندگی بھر پہنتے رہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد اسے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے، پھرحضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پہنا۔
اس کے بعد حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے استعمال کیا حتی کہ وہ ان سے اریس کے کنویں میں گر گئی۔
(صحیح البخاري، اللباس، حدیث: 5866)
سونا مردوں کے لیے حرام تھا، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے استعمال نہیں کیا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرتے ہوئے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے بھی اس کا استعمال چھوڑ دیا، البتہ عورتوں کے لیے اس کا استعمال جائز اور حلال ہے۔

بہرحال ہرکام میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرنا ایمان کا جز ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
بلاشبہ یقیناً تمہارے لیے رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم)
کی ذات میں ہمیشہ سے بہترین نمونہ ہے۔
(الأحزاب 21/33)
سیاق وسباق کےاعتبار سے اس آیت کا ایک خاص مفہوم ہے مگر معانی کے لحاظ سے عام ہے، یعنی زندگی کے ہر پہلو کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واجب الاتباع نمونہ ہیں، لیکن اس نمونے کی پیروی اس شخص کو نصیب ہوتی ہے جس میں تین صفات ہوں۔
۔
اللہ تعالیٰ پر ایمان ہو۔
۔
آخرت پر یقین ہو۔
۔
اللہ تعالیٰ کو بکثرت یاد کرتا ہو۔
ان شرائط کی صراحت مذکورہ آیت کے آخر میں ہے۔
واللہ المستعان۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7298