صحيح البخاري
كِتَاب الِاعْتِصَامِ بِالْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ
کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مضبوطی سے تھامے رہنا
2. بَابُ الاِقْتِدَاءِ بِسُنَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کی پیروی کرنا۔
حدیث نمبر: 7282
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ:" يَا مَعْشَرَ الْقُرَّاءِ، اسْتَقِيمُوا فَقَدْ سَبَقْتُمْ سَبْقًا بَعِيدًا، فَإِنْ أَخَذْتُمْ يَمِينًا وَشِمَالًا لَقَدْ ضَلَلْتُمْ ضَلَالًا بَعِيدًا".
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابراہیمی نے، ان سے ہمام نے اور ان سے حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اے قرآن و حدیث پڑھنے والو! تم اگر قرآن و حدیث پر نہ جمو گے، ادھر ادھر دائیں بائیں راستہ لو گے تو بھی گمراہ ہو گے بہت ہی بڑے گمراہ۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 7282 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7282
حدیث حاشیہ:
یعنی ان لوگوں سے کہیں افضل ہو گے جو تمہارے بعد آئیں گے۔
یہ ترجمہ اس وقت ہے لفظ حدیث فقد سبقتم بہ صیغہ معروف ہو اگر بہ صیغہ مجہول سبقتم ہو ترجمہ یہ ہو گا کہ تم حدیث اور قرآن پر جم جاؤ کیونکہ دوسرے لوگ حدیث اور قرآن کی پیروی کرتے ہیں۔
تم سے بہت آگے بڑھ گئے ہیں یعنی دور نکل گئے ہیں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7282
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7282
حدیث حاشیہ:
1۔
قراء سے مراد کتاب وسنت کو جاننے والے ہیں۔
ابتدائے اسلام میں یہ اصطلاح علماء حضرات کے لیے استعمال کی جاتی تھی۔
حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے علماء سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا:
تم صراط مستقیم کا اتباع کرو،دائیں بائیں مختلف طرق(راستوں)
کی طرف قطعاً توجہ نہ دوبصورت دیگر تم صراط مستقیم سے دورچلے جاؤگے۔
ارشادباری تعالیٰ ہے:
\"بے شک یہی میرا راستہ سیدھا ہے،لہذاتم اسی پر چلتے جاؤ اور دوسرے راستوں پر نہ چلو وہ تمھیں اللہ کے راستے سے جدا کردیں گے۔
\"(الانعام 6/153)
2۔
اس حدیث میں صراط مستقیم پر چلتے رہنے کی تلقین کی گئی ہے اور وہ صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اور پیروی میں منحصر ہےاس کے علاوہ جتنے بھی راستے ہیں وہ سب ضلالت اور گمراہی کی طرف لے جانے والے ہیں۔w
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7282
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 274
´لاعلمی کا اعتراف کوئی عیب نہیں`
«. . . وَعَن حُذَيْفَة قَالَ: يَا مَعْشَرَ الْقُرَّاءِ اسْتَقِيمُوا فَقَدْ سَبَقْتُمْ سَبْقًا بَعِيدًا وَإِنْ أُخِذْتُمْ يَمِينًا وَشِمَالًا لَقَدْ ضللتم ضلالا بَعيدا. رَوَاهُ البُخَارِيّ . . .»
”. . . سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اے صاحبِ القرئۃ! تم سیدھے رہو کیونکہ تم بہت پہلے ہو۔ اگر تم سیدھے راستے سے مڑ کر دائیں بائیں طرف چلو گے تو تم بہت گمراہی میں پڑ جاؤ گے۔ اس حدیث کو بخاری نے روایت کیا ہے۔ . . .“ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 274]
فقه الحديث:
➊ اپنے آپ کو ہمیشہ دنیاوی لالچ اور مبتدعین کی بدعات سے دور رکھنا چاہئے۔
➋ سلف صالحین والے راستے پر چلنے میں ہی نجات ہے۔
➌ ہمیشہ نصیحت، تربیت اور اپنی اصلاح کا اہتمام کرنا چاہئے۔
➍ ضرورت کے تحت کسی گروہ کا نام لے کر اصلاح کی جا سکتی ہے۔
اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 274