Note: Copy Text and to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الِاعْتِصَامِ بِالْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ
کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مضبوطی سے تھامے رہنا
1. ( بَابٌ: )
باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 7271
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَبَّاحٍ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ: سَمِعْتُ عَوْفًا، أَنَّ أَبَا الْمِنْهَالِ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا بَرْزَةَ، قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ يُغْنِيكُمْ أَوْ نَغَشَكُمْ بِالْإِسْلَامِ وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: وَقَعَ هَاهُنَا يُغْنِيكُمْ، وَإِنَّمَا هُوَ نَعَشَكُمْ، يُنْظَرُ فِي أَصْلِ كِتَابِ الِاعْتِصَامِ.
ہم سے عبداللہ بن صباح نے بیان کیا، کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ میں نے عوف اعرابی سے سنا ‘ ان سے ابوالمنہال نے بیان کیا، انہوں نے ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں اسلام اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ غنی کر دیا ہے یا بلند درجہ کر دیا ہے۔
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 7271 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7271  
حدیث حاشیہ:
ورنہ اسلام سے پہلے تم ذلیل اور محتاج تھے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7271   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7271  
حدیث حاشیہ:

دراصل جب ابن زیاد اور مروان نے ملک شام کا کنڑول سنبھال لیا اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مکے پر اور خوارج نے بصرے پر قبضہ کرلیا توحضرت ابومنہال اپنے والد کے ہمراہ حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس گئے اور انھیں صورت حال سے آگاہ کیا تو انھوں نےفرمایا:
میں جو لوگوں سے ناراض ہوں تو محض اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے اللہ تعالیٰ ہی مجھے اس کا اجر دے گا۔
عرب کے لوگو! تم جانتے ہو تمہارا کیا حال تھا کہ تم سب ذلت وقلت اور گمراہی سے گرفتار تھے۔
اللہ تعالیٰ نے اسلام اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کےذریعے سے تمھیں عزت دی اور تمھیں اس بری حالت سے نکالا، پھر اس دنیا نے تمھیں خراب کر دیا۔
دیکھو! یہ شخص جو شام میں حاکم بن بیٹھا ہے وہ دنیا کے لیے لڑ رہا ہے۔
یہ لوگ جو تمہارے سامنے ہیں یہ بھی دنیا کے لیے لڑتے ہیں اور جو مکے میں ہے اللہ کی قسم! وہ بھی حصول دنیا کی خاطر قتال میں مصروف ہے۔
(صحیح البخاري، الفتن، حدیث: 7112)

مقصد یہ ہے کہ تم ذلیل وقلیل اور محتاج تھے۔
تمھیں کتاب وسنت پر عمل کرنے کے نتیجے میں دنیا کی عزت وکثرت اور دولت ملی ہے، اس لیے تم اسلام پر ہی کاربند رہنا، بصورت دیگرذلت ورسوائی کاسامنا کرنا پڑے گا۔

اس سے معلوم ہوتا ہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے الگ ایک کتاب "الاعتصام" لکھی تھی جس سے اپنی صحیح میں حدیثیں نقل کی ہیں۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7271