مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
0
666. حَدِيثُ الْحَارِثِ بْنِ ضِرَارٍ الْخُزَاعِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 18459
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ دِينَارٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، أَنَّهُ سَمِعَ الْحَارِثَ بْنَ أَبِي ضِرَارٍ الْخُزَاعِيِّ ، قَالَ: قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَعَانِي إِلَى الْإِسْلَامِ، فَدَخَلْتُ فِيهِ، وَأَقْرَرْتُ بِهِ، فَدَعَانِي إِلَى الزَّكَاةِ، فَأَقْرَرْتُ بِهَا، وَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرْجِعُ إِلَى قَوْمِي، فَأَدْعُوهُمْ إِلَى الْإِسْلَامِ وَأَدَاءِ الزَّكَاةِ، فَمَنْ اسْتَجَابَ لِي، جَمَعْتُ زَكَاتَهُ، فَيُرْسِلُ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَسُولًا لِإِبَّانِ كَذَا وَكَذَا، لِيَأْتِيَكَ مَا جَمَعْتُ مِنَ الزَّكَاةِ، فَلَمَّا جَمَعَ الْحَارِثُ الزَّكَاةَ مِمَّنْ اسْتَجَابَ لَهُ، وَبَلَغَ الْإِبَّانَ الَّذِي أَرَادَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُبْعَثَ إِلَيْهِ، احْتَبَسَ عَلَيْهِ الرَّسُولُ، فَلَمْ يَأْتِهِ، فَظَنَّ الْحَارِثُ أَنَّهُ قَدْ حَدَثَ فِيهِ سَخْطَةٌ مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولِهِ، فَدَعَا بِسَرَوَاتِ قَوْمِهِ، فَقَالَ لَهُمْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ وَقَّتَ لِي وَقْتًا يُرْسِلُ إِلَيَّ رَسُولَهُ لِيَقْبِضَ مَا كَانَ عِنْدِي مِنَ الزَّكَاةِ، وَلَيْسَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْخُلْفُ، وَلَا أَرَى حَبْسَ رَسُولِهِ إِلَّا مِنْ سَخْطَةٍ كَانَتْ، فَانْطَلِقُوا، فَنَأْتِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَلِيدَ بْنَ عُقْبَةَ إِلَى الْحَارِثِ لِيَقْبِضَ مَا كَانَ عِنْدَهُ مِمَّا جَمَعَ مِنَ الزَّكَاةِ، فَلَمَّا أَنْ سَارَ الْوَلِيدُ حَتَّى بَلَغَ بَعْضَ الطَّرِيقِ، فَرِقَ، فَرَجَعَ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ الْحَارِثَ مَنَعَنِي الزَّكَاةَ، وَأَرَادَ قَتْلِي، فَضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَعْثَ إِلَى الْحَارِثِ، فَأَقْبَلَ الْحَارِثُ بِأَصْحَابِهِ إِذْ اسْتَقْبَلَ الْبَعْثَ وَفَصَلَ مِنَ الْمَدِينَةِ، لَقِيَهُمْ الْحَارِثُ، فَقَالُوا: هَذَا الْحَارِثُ، فَلَمَّا غَشِيَهُمْ، قَالَ لَهُمْ: إِلَى مَنْ بُعِثْتُمْ؟ قَالُوا: إِلَيْكَ. قَالَ: وَلِمَ؟! قَالُوا: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ بَعَثَ إِلَيْكَ الْوَلِيدَ بْنَ عُقْبَةَ، فَزَعَمَ أَنَّكَ مَنَعْتَهُ الزَّكَاةَ، وَأَرَدْتَ قَتْلَهُ! قَالَ: لَا وَالَّذِي بَعَثَ مُحَمَّدًا بِالْحَقِّ، مَا رَأَيْتُهُ بَتَّةً، وَلَا أَتَانِي! فَلَمَّا دَخَلَ الْحَارِثُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنَعْتَ الزَّكَاةَ وَأَرَدْتَ قَتْلَ رَسُولِي؟! قَالَ: لَا وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، مَا رَأَيْتُهُ وَلَا أَتَانِي، وَمَا أَقْبَلْتُ إِلَّا حِينَ احْتَبَسَ عَلَيَّ رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، خَشِيتُ أَنْ تَكُونَ كَانَتْ سَخْطَةً مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولِهِ. قَالَ: " فَنَزَلَتْ الْحُجُرَاتُ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَنْ تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ، فَتُصْبِحُوا عَلَى مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ إِلَى هَذَا الْمَكَانِ فَضْلا مِنَ اللَّهِ وَنِعْمَةً وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ سورة الحجرات آية 6 - 8" .
حضرت حارث بن ضرار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اسلام کی دعوت دی میں اسلام میں داخل ہوگیا اور اس کا اقرار کرلیا، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے زکوٰۃ دینے کی دعوت دی جس کا میں نے اقرار کرلیا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں اپنی قوم میں واپس جا کر انہیں اسلام قبول کرنے اور زکوٰۃ ادا کرنے کی دعوت دیتا ہوں جو میرے اس دعوت کو قبول کرلے گا میں اس سے زکوٰۃ لے کر جمع کرلوں گا پھر فلاں وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس اپنا قاصد بھیج دیں تاکہ میں نے زکوٰۃ کی مد میں جو روپیہ جمع کر رکھا ہو وہ آپ تک پہنچادے۔ جب حضرت حارث رضی اللہ عنہ نے اپنی دعوت قبول کرلینے والوں سے زکوٰۃ کا مال جمع کرلیا اور وہ وقت آگیا جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے انہوں نے قاصد بھیجنے کی درخواست کی تھی تو قاصد نہ آیاحارث رضی اللہ عنہ یہ سمجھے کہ شاید کہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے کوئی ناراضگی ہے چناچہ انہوں نے اپنی قوم کے چند سربرآوردہ لوگوں کو اکٹھا کیا اور انہیں بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک وقت متعین کرکے بتایا تھا کہ اس میں وہ اپنا قاصد بھیج دیں گے جو میرے پاس جمع شدہ زکوٰۃ کا مال نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچادے گا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے وعدہ خلافی نہیں ہوسکتی، میرا تو خیال ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے قاصد کو روکنا شاید اللہ کی کسی ناراضگی کی وجہ سے ہے لہٰذا تم میرے ساتھ چلو تاکہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوں۔ ادھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ولید بن عقبہ کو بھیجا کہ حارث نے زکوٰۃ کا جو مال جمع کر رکھا ہے وہ لے آئیں جب ولید روانہ ہوئے تو راستے میں ہی انہیں خوف آنے لگا اور وہ کسی انجانے خوف سے ڈر کر واپس آگئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جا کر بہانہ بنادیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! حارث نے مجھے زکوٰۃ دینے سے انکار کردیا اور وہ مجھے قتل کرنے کے درپے ہوگیا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ حارث کی طرف سے ایک دستہ روانہ فرمایا ادھرحارث اپنے ساتھیوں کے ساتھ آرہے تھے کہ اس دستے سے آمنا سامنا ہوگیا اور دستے کے لوگ کہنے لگے یہ رہاحارث، جب وہ قریب پہنچے تو حارث نے پوچھا کہ تم لوگ کہاں بھیجے گئے ہو؟ انہوں نے جواب دیا کہ تمہاری ہی طرف حارث نے پوچھا وہ کیوں؟ انہوں نے جواب دیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہارے پاس ولید بن عقبہ کو بھیجا تھا ان کا کہنا ہے کہ تم نے انہیں زکوٰۃ دینے سے انکار کردیا اور انہیں قتل کرنا چاہا تھا؟ حارث نے کہا کہ اس ذات کی قسم جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میں نے تو اسے کبھی دیکھا ہی نہیں اور نہ ہی وہ میرے پاس آیا۔ پھر جب حارث رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تم نے زکوٰۃ روک لی اور میرے قاصد کو قتل کرنا چاہا؟ حارث نے جواب دیا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میں نے تو اسے دیکھا تک نہیں اور نہ ہی وہ میرے پاس آیا اور میں تو آیا ہی اس وجہ سے ہوں کہ میرے پاس قاصد کے پہنچنے میں تاخیر ہوگئی تو مجھے اندیشہ ہوا کہ کہیں اللہ اور اس کی طرف سے ناراضگی نہ ہو اس موقع پر سورت حجرات کی یہ آیات " اے اہل ایمان! اگر تمہارے پاس کوئی فاسق کوئی خبر لے آئے۔۔۔۔۔۔۔۔ اور خوب جاننے والاحکمت والا ہے " نازل ہوئیں۔
حكم دارالسلام: حسن بشواهده ، دون قصة إسلام الحارث بن ضرار، وهذا إسناد ضعيف لجهالة دينار والد عيسي