Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
0
663. حَدِيثُ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
0
حدیث نمبر: 18417
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ الْكَرِيمِ بْنِ مَعْقِلِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الصَّمَدِ يَعْنِي ابْنَ مَعْقِلٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ وَهْبًا يَقُولُ: حَدَّثَنِي النُّعْمَانُ بْنُ بَشِيرٍ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ الرَّقِيمَ، فَقَالَ:" إِنَّ ثَلَاثَةً كَانُوا فِي كَهْفٍ، فَوَقَعَ الْجَبَلُ عَلَى بَابِ الْكَهْفِ، فَأُوصِدَ عَلَيْهِمْ، قَالَ قَائِلٌ مِنْهُمْ: تَذَاكَرُوا أَيُّكُمْ عَمِلَ حَسَنَةً، لَعَلَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ بِرَحْمَتِهِ يَرْحَمُنَا، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْهُمْ: قَدْ عَمِلْتُ حَسَنَةً مَرَّةً، كَانَ لِي أُجَرَاءُ يَعْمَلُونَ، فَجَاءَنِي عُمَّالٌ لِي، اسْتَأْجَرْتُ كُلَّ رَجُلٍ مِنْهُمْ بِأَجْرٍ مَعْلُومٍ، فَجَاءَنِي رَجُلٌ ذَاتَ يَوْمٍ وَسَطَ النَّهَارِ، فَاسْتَأْجَرْتُهُ بِشَطْرِ أَصْحَابِهِ، فَعَمِلَ فِي بَقِيَّةِ نَهَارِهِ كَمَا عَمِلَ كُلُّ رَجُلٍ مِنْهُمْ فِي نَهَارِهِ كُلِّهِ، فَرَأَيْتُ عَلَيَّ فِي الذِِّمَامِ أَنْ لَا أُنْقِصَهُ مِمَّا اسْتَأْجَرْتُ بِهِ أَصْحَابَهُ، لِمَا جَهِدَ فِي عَمَلِهِ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْهُمْ: أَتُعْطِي هَذَا مِثْلَ مَا أَعْطَيْتَنِي، وَلَمْ يَعْمَلْ إِلَّا نِصْفَ نَهَارٍ؟! فَقُلْتُ: يَا عَبْدَ اللَّهِ، لَمْ أَبْخَسْكَ شَيْئًا مِنْ شَرْطِكَ، وَإِنَّمَا هُوَ مَالِي أَحْكُمُ فِيهِ مَا شِئْتُ. قَالَ: فَغَضِبَ، وَذَهَبَ، وَتَرَكَ أَجْرَهُ. قَالَ: فَوَضَعْتُ حَقَّهُ فِي جَانِبٍ مِنَ الْبَيْتِ مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ مَرَّتْ بِي بَعْدَ ذَلِكَ بَقَرٌ، فَاشْتَرَيْتُ بِهِ فَصِيلَةً مِنَ الْبَقَرِ، فَبَلَغَتْ مَا شَاءَ اللَّهُ، فَمَرَّ بِي بَعْدَ حِينٍ شَيْخًا ضَعِيفًا لَا أَعْرِفُهُ، فَقَالَ: إِنَّ لِي عِنْدَكَ حَقًّا فَذَكَّرَنِيهِ حَتَّى عَرَفْتُهُ، فَقُلْتُ: إِيَّاكَ أَبْغِي، هَذَا حَقُّكَ، فَعَرَضْتُهَا عَلَيْهِ جَمِيعَهَا، فَقَالَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ، لَا تَسْخَرْ بِي، إِنْ لَمْ تَصَدَّقْ عَلَيَّ، فَأَعْطِنِي حَقِّي. قَالَ: وَاللَّهِ لَا أَسْخَرُ بِكَ، إِنَّهَا لَحَقُّكَ، مَا لِي مِنْهَا شَيْءٌ، فَدَفَعْتُهَا إِلَيْهِ جَمِيعًا، اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتُ فَعَلْتُ ذَلِكَ لِوَجْهِكَ فَافْرُجْ عَنَّا، قَالَ: فَانْصَدَعَ الْجَبَلُ حَتَّى رَأَوْا مِنْهُ وَأَبْصَرُوا. قَالَ الْآخَرُ: قَدْ عَمِلْتُ حَسَنَةً مَرَّةً كَانَ لِي فَضْلٌ، فَأَصَابَتْ النَّاسَ شِدَّةٌ فَجَاءَتْنِي امْرَأَةٌ تَطْلُبُ مِنِّي مَعْرُوفًا، قَالَ: فَقُلْتُ: وَاللَّهِ مَا هُوَ دُونَ نَفْسِكِ، فَأَبَتْ عَلَيَّ، فَذَهَبَتْ ثُمَّ رَجَعَتْ، فَذَكَّرَتْنِي بِاللَّهِ، فَأَبَيْتُ عَلَيْهَا وَقُلْتُ: لَا وَاللَّهِ، مَا هُوَ دُونَ نَفْسِكِ، فَأَبَتْ عَلَيَّ، وَذَهَبَتْ فَذَكَرَتْ لِزَوْجِهَا، فَقَالَ لَهَا: أَعْطِيهِ نَفْسَكِ، وَأَغْنِي عِيَالَكِ، فَرَجَعَتْ إِلَيَّ فَنَاشَدَتْنِي بِاللَّهِ، فَأَبَيْتُ عَلَيْهَا وَقُلْتُ: وَاللَّهِ مَا هُوَ دُونَ نَفْسِكِ، فَلَمَّا رَأَتْ ذَلِكَ، أَسْلَمَتْ إِلَيَّ نَفْسَهَا، فَلَمَّا تَكَشَّفْتُهَا وَهَمَمْتُ بِهَا، ارْتَعَدَتْ مِنْ تَحْتِي، فَقُلْتُ لَهَا: مَا شَأْنُكِ؟ قَالَتْ: أَخَافُ اللَّهَ رَبَّ الْعَالَمِينَ. قُلْتُ لَهَا: خِفْتِيهِ فِي الشِّدَّةِ، وَلَمْ أَخَفْهُ فِي الرَّخَاءِ! فَتَرَكْتُهَا، وَأَعْطَيْتُهَا مَا يَحِقُّ عَلَيَّ بِمَا تَكَشَّفْتُهَا، اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتُ فَعَلْتُ ذَلِكَ لِوَجْهِكَ، فَافْرُجْ عَنَّا، قَالَ: فَانْصَدَعَ حَتَّى عَرَفُوا، وَتَبَيَّنَ لَهُمْ. قَالَ الْآخَرُ: عَمِلْتُ حَسَنَةً مَرَّةً، كَانَ لِي أَبَوَانِ شَيْخَانِ كَبِيرَانِ، وَكَانَتْ لِي غَنَمٌ، فَكُنْتُ أُطْعِمُ أَبَوَيَّ وَأَسْقِيهِمَا، ثُمَّ رَجَعْتُ إِلَى غَنَمِي، قَالَ: فَأَصَابَنِي يَوْمًا غَيْثٌ حَبَسَنِي، فَلَمْ أَبْرَحْ حَتَّى أَمْسَيْتُ، فَأَتَيْتُ أَهْلِي، وَأَخَذْتُ مِحْلَبِي، فَحَلَبْتُ وَغَنَمِي قَائِمَةٌ، فَمَضَيْتُ إِلَى أَبَوَيَّ، فَوَجَدْتُهُمَا قَدْ نَامَا، فَشَقَّ عَلَيَّ أَنْ أُوقِظَهُمَا، وَشَقَّ عَلَيَّ أَنْ أَتْرُكَ غَنَمِي، فَمَا بَرِحْتُ جَالِسًا وَمِحْلَبِي عَلَى يَدِي حَتَّى أَيْقَظَهُمَا الصُّبْحُ، فَسَقَيْتُهُمَا، اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتُ فَعَلْتُ ذَلِكَ لِوَجْهِكَ فَافْرُجْ عَنَّا، قَالَ النُّعْمَانُ: لَكَأَنِّي أَسْمَعُ هَذِهِ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ الْجَبَلُ: طَاقْ، فَفَرَّجَ اللَّهُ عَنْهُمْ، فَخَرَجُوا" .
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا گزشتہ زمانہ میں تین آدمی جارہے تھے راستے میں بارش شروع ہوگئی یہ تینوں پہاڑ کے ایک غار میں پناہ گزین ہوئے اوپر سے ایک پتھر آکر دروازہ پر گرا اور غار کا دروازہ بند ہوگیا یہ لوگ آپس میں ایک دوسرے سے کہنے لگے اللہ کی قسم تمہاری یہاں سے رہائی بغیر سچائی کے اظہار کے نہیں ہوسکتی لہٰذا جس شخص نے اپنی دانست میں جو کوئی سچائی کا کام کیا ہو اس کو پیش کرکے خدا سے دعا کرے۔ مشورہ طے ہونے کے بعد ایک شخص بولا میں نے ایک مرتبہ ایک نیکی کی تھی میرے یہاں کچھ مزودر کام کررہے تھے، میں نے ان میں سے ہر ایک کو طے شدہ مزدوری پر رکھا ہوا تھا ایک دن ایک مزدور نصف النہار کے وقت میرے پاس آیا میں نے اسے اسی مزدوری پر رکھ لیا جس پر صبح سے کام کرنے والوں کو رکھا تھا چناچہ وہ دوسرے مزدوروں کی طرح باقی دن کام کرتا رہاجب مزدوری دینے کا وقت آیا تو ان میں سے ایک آدمی کہنے لگا کہ اس نے مزدوری تو نصف النہار سے کی ہے اور آپ اسے اجرت اتنی ہی دے رہے ہیں جتنی مجھے دی ہے؟ میں نے اس سے کہا اللہ کے بندے! میں نے تمہارے حق میں تو کوئی کمی نہیں کی آگے یہ میرا مال ہے میں جو چاہوں فیصلہ کروں اس پر وہ ناراض ہوگیا اور اپنی مزدوری بھی چھوڑ کر چلا گیا میں نے اس کا حق اٹھا کر گھرکے ایک کونے میں رکھ دیا کچھ عرصے بعد میرے پاس سے ایک گائے گذری میں نے ان پیسوں سے گائے کا بچہ خرید لیا جو بڑھتے بڑھتے پورا ریوڑ بن گیا کچھ عرصے بعد وہ انتہائی بوڑھا ہوگیا تو وہ شخص اپنی مزدوری مانگتا ہوا میرے پاس آیا میں نے کہا یہ گائے بیل لے جا وہ کہنے لگا میرے ساتھ مذاق نہ کر، میرا حق مجھے دے دے میں نے جواب دیا میں تمہارے ساتھ مذاق نہیں کر رہا، یہ تمہارا حق ہے یہ گائے بیل لے جا، الہٰی! اگر تیری دانست میں میں نے یہ فعل صرف تیرے خوف سے کیا ہے تو ہم سے یہ مصیبت دور فرمادے چناچہ اس کی دعا کی برکت سے پتھر کسی قد رکھل گیا۔ دوسرا شخص بولا الہٰی! تو واقف ہے کہ ایک عورت جو میری نظر میں سب سے زیادہ محبوب تھی میں نے بہلا کر اس سے کار برآری کرنا چاہی لیکن اس نے بغیر سو دینار لئے (وصل سے) انکار کردیا میں نے کوشش کرکے سو دینارحاصل کئے اور جب وہ میرے قبضہ میں آگئے تو میں نے لے جا کر اس کودے دیئے اس نے اپنے نفس کو میرے قبضہ میں دے دیا جب میں اس کی ٹانگوں کے درمیان بیٹھا تو وہ کہنے لگی اللہ کا خوف کر اور بغیرحق کے مہر نہ توڑ، میں تو فوراً اٹھ کھڑا ہو اور سو دینار بھی چھوڑ دئیے، الہٰی! اگر میرا یہ فعل صرف تیرے خوف کی وجہ سے تھا تو یہ مصیبت ہم سے دور کردے چناچہ وہ پتھر مزید ہٹ گیا اور وہ باہر کی چیزیں دیکھنے لگے۔ تیسرا شخص کہنے لگا الہٰی! تو واقف ہے کہ میرے والدین بہت بوڑھے تھے میں ان کو روزانہ شام کو اپنی بکریوں کا دودھ (دوہ کر) دیا کرتا تھا ایک روز مجھے (جنگل سے آنے میں) دیر ہوگئی جس وقت میں آیا تو وہ سوچکے تھے اور میری بیوی بچے بھوک کی وجہ سے چلا رہے تھے لیکن میرا قاعدہ تھا کہ جب تک میرے ماں باپ نہ پی لیتے تھے میں ان کو نہ پلاتا تھا (اس لئے بڑاحیران ہوا) ' نہ تو ان کو بیدار کرنا مناسب معلوم ہوا نہ یہ کچھ اچھا معلوم ہوا کہ ان کو ایسے ہی چھوڑ دوں کہ (نہ کھانے سے) ان کو کمزوری ہوجائے اور صبح تک میں ان کی (آنکھ کھلنے کے) انتظار میں (کھڑا) رہا الہٰی! اگر تیری دانست میں میرا یہ فعل تیرے خوف کی وجہ سے تھا تو ہم سے اس مصیبت کو دور فرمادے فوراً پتھر کھل گیا اور آسمان ان کو نظر آنے لگا اور وہ باہر نکل آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن