مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
0
659. بَقِيَّةُ حَدِيثِ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 18325
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الْأَزْرَقُ ، عَنْ شَرِيكٍ ، عَنْ أَبِي هَاشِمٍ ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ ، قَالَ: صَلَّى بِنَا عَمَّارٌ صَلَاةً، فَأَوْجَزَ فِيهَا، فَأَنْكَرُوا ذَلِكَ، فَقَالَ: أَلَمْ أُتِمَّ الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ؟! قَالُوا: بَلَى. قَالَ: أَمَا إِنِّي قَدْ دَعَوْتُ فِيهِمَا بِدُعَاءٍ، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو بِهِ: " اللَّهُمَّ بِعِلْمِكَ الْغَيْبَ، وَقُدْرَتِكَ عَلَى الْخَلْقِ، أَحْيِنِي مَا عَلِمْتَ الْحَيَاةَ خَيْرًا لِي، وَتَوَفَّنِي إِذَا كَانَتْ الْوَفَاةُ خَيْرًا لِي، أَسْأَلُكَ خَشْيَتَكَ فِي الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ، وَكَلِمَةَ الْحَقِّ فِي الْغَضَبِ وَالرِّضَا، وَالْقَصْدَ فِي الْفَقْرِ وَالْغِنَى، وَلَذَّةَ النَّظَرِ إِلَى وَجْهِكَ، وَالشَّوْقَ إِلَى لِقَائِكَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ ضَرَّاءَ مُضِرَّةٍ، وَمِنْ فِتْنَةٍ مُضِلَّةٍ، اللَّهُمَّ زَيِّنَّا بِزِينَةِ الْإِيمَانِ، وَاجْعَلْنَا هُدَاةً مَهْدِيِّينَ" .
ابومجلز رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمار رضی اللہ عنہ نے مختصر سی نماز پڑھی ان سے کسی نے اس کی وجہ پوچھی تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سے سرمو بھی تفاوت نہیں کیا۔ ابومجلز رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمار رضی اللہ عنہ نے ہمیں بہت مختصر نماز پڑھائی لوگوں کو اس پر تعجب ہوا تو انہوں نے فرمایا میں نے رکوع سجود مکمل نہیں کیا لوگوں نے کہا کیوں نہیں، انہوں نے فرمایا میں نے اس میں ایک دعا مانگی ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مانگتے تھے اور وہ یہ ہے اے اللہ اپنے علم غیب اور مخلوق پر قدرت کی وجہ سے مجھے اس وقت تک زندگی عطا فرما جب تک تیرے علم کے مطابق میں میرے لئے بہتری ہو اور جب میرے لئے موت بہتر ہو تو مجھے موت سے ہمکنار فرما، میں ظاہر باطن میں تیری خشیت کا سوال کرتا ہوں ناراضگی اور رضامندی میں کلمہ حق کہنے کی اور تنگدستی اور کشادہ دستی میں میانہ روی، آپ کے روئے انور کی زیارت اور آپ سے ملاقات کا شوق مانگتا ہوں اور نقصان دہ چیزوں سے اور گمراہ کن فتنوں سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں اے اللہ ہمیں ایمان کی زینت سے مزین فرما اور ہمیں ہدایت یافتہ اور ہدایت کنندہ بنا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، شريك سيئ الحفظ، لكنه توبع ، أبو مجلز لا يذكر له رواية عن عمار