مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
0
645. حَدِيثُ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 18287
حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ ، عَنْ جُرَيٍّ النَّهْدِيِّ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ، قَالَ: عَقَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَدِهِ أَوْ فِي يَدِي، فَقَالَ: " سُبْحَانَ اللَّهِ نِصْفُ الْمِيزَانِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ تَمْلَأُ الْمِيزَانَ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ تَمْلَأُ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، وَالطُّهُورُ نِصْفُ الْإِيمَانِ، وَالصَّوْمُ نِصْفُ الصَّبْرِ" .
بنوسلیم کے ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک کی انگلیوں پر یہ چیزیں شمار کیں " سبحان اللہ " نصف میزان عمل کے برابر ہے " الحمدللہ " میزان عمل کو بھردے گا " اللہ اکبر " کا لفظ زمین و آسمان کے درمیان ساری فضاء کو بھر دیتا ہے صفائی نصف ایمان ہے اور روزہ نصف صبر ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد فيه جري النهدي، لم يذكر فيه جرح ولا تعديل، فهذا إسناد ضعيف، حسن بالشواهد، وإن كان هو: جري بن كليب سدوسي فالإسناد حسن