Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
0
636. حَدِيثُ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 18120
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ قَرْمٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَصْبَهَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْقِلٍ الْمُزَنِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ عُجْرَةَ يَقُولُ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ، يَعْنِي مَسْجِدَ الْكُوفَةِ: فِيَّ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ، خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَلَّيْنَا بِعُمْرَةٍ، فَوَقَعَ الْقَمْلُ فِي رَأْسِي وَلِحْيَتِي، وَحَاجِبَيَّ وَشَارِبِي، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرْسَلَ إِلَيَّ، فَدَعَانِي، فَلَمَّا رَآنِي، قَالَ:" لَقَدْ أَصَابَكَ بَلَاءٌ وَنَحْنُ لَا نَشْعُرُ، ادْعُ الْحَجَّامَ". فَلَمَّا جَاءَهُ، أَمَرَهُ فَحَلَقَنِي، قَالَ:" أَتَقْدِرُ عَلَى نُسُكٍ؟" قُلْتُ: لَا. قَالَ:" فَصُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، أَوْ أَطْعِمْ سِتَّةَ مَسَاكِينَ، لِكُلِّ مِسْكِينٍ نِصْفُ صَاعٍ مِنْ تَمْرٍ" ..
عبداللہ بن معقل رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا جو مسجد میں تھے اور ان سے اس آیت " فدیہ دے دے یعنی روزہ رکھ لے یا صدقہ دے دے یا قربانی کرلے " کے متعلق پوچھا انہوں نے فرمایا یہ آیت میرے متعلق ہی نازل ہوئی ہے میرے سر میں تکلیف تھی مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا گیا، اس وقت جوئیں میرے چہرے پر گر رہی تھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نہیں سمجھتا تھا کہ تمہاری تکلیف اس حد تک پہنچ جائے گی کیا تمہیں بکری میسر ہے؟ میں نے عرض کیا نہیں اسی موقع پر یہ آیت نازل ہوئی کہ " تم میں سے جو شخص بیمار ہو یا اس کے سر میں کوئی تکلیف دہ چیز ہو تو وہ روزے رکھ کر یا صدقہ دے کر یا قربانی دے کر اس کا فدیہ ادا کرے۔ یعنی تین روزے رکھ لے یا فی کس نصف صاع گندم کے حساب سے چھ مسکینوں کو کھانا کھلادے یہ آیت میرے واقعے میں خاص تھی اور تمہارے لئے عام ہے۔ حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ یہ آیت فدیہ میرے متعلق ہی نازل ہوئی تھی۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1814، م: 1201 دون قوله: "لقد أصابك بلاء........ ونحن لا نشعر" والصحيح فيه قوله: "ماكنت أري أن الجهد بلغ بك ما أري"