مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
0
635. حَدِیث صَفوَانَ بنِ عَسَّال المرَادِیِّ
0
حدیث نمبر: 18089
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، قَالَ: غَدَوْتُ عَلَى صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ الْمُرَادِيِّ أَسْأَلُهُ عَنِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْن، فَقَالَ:: مَا جَاءَ بِكَ؟ قُلْتُ: ابْتِغَاءَ الْعِلْمِ، قَالَ: أَلَا أُبَشِّرُكَ؟ وَرَفَعَ الْحَدِيثَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ الْمَلَائِكَةَ لَتَضَعُ أَجْنِحَتَهَا لِطَالِبِ الْعِلْمِ رِضًا بِمَا يَطْلُبُ" . فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
زر بن حبیش رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک دن میں حضرت صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ کے پاس مسح الخفین کا حکم پوچھنے کے لئے حاضر ہوا تو انہوں نے پوچھا کیسے آنا ہوا؟ میں نے کہا حصول عمل کے سلسلے میں حاضر ہوا ہوں انہوں نے فرمایا کیا میں تمہیں خوشخبری نہ سناؤں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ کے فرشتے طالب علم کے لئے " طلب علم پر خوشی ظاہر کرتے ہوئے " اپنے پر بچھا دیتے ہیں پھر پوری حدیث ذکر کی۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن