مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
0
607. حَدِيثُ أَبِي كَبْشَةَ الْأَنْمَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 18029
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَوْسَطَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي كَبْشَةَ الْأَنْمَارِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: لَمَّا كَانَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، تَسَارَعَ النَّاسُ إِلَى أَهْلِ الْحِجْرِ يَدْخُلُونَ عَلَيْهِمْ، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَادَى فِي النَّاسِ الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ. قَالَ: فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُمْسِكٌ بَعِيرَهُ، وَهُوَ يَقُولُ: " مَا تَدْخُلُونَ عَلَى قَوْمٍ غَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ؟" فَنَادَاهُ رَجُلٌ مِنْهُمْ: نَعْجَبُ مِنْهُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ:" أَفَلَا أُنْبِئْكُمْ بِأَعْجَبَ مِنْ ذَلِكَ؟ رَجُلٌ مِنْ أَنْفُسِكُمْ يُنْبِئُكُمْ بِمَا كَانَ قَبْلَكُمْ، وَمَا هُوَ كَائِنٌ بَعْدَكُمْ، فَاسْتَقِيمُوا وَسَدِّدُوا، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَعْبَأُ بِعَذَابِكُمْ شَيْئًا، وَسَيَأْتِي قَوْمٌ لَا يَدْفَعُونَ عَنْ أَنْفُسِهِمْ بِشَيْءٍ" ..
حضرت ابو کبشہ انماری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ تبوک کے موقع پر کچھ لوگ تیزی سے قوم ثمود کے کھنڈرات میں جانے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منادی کروا دی کہ نماز تیار ہے ابو کبشہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں داخل ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اونٹ کو پکڑا ہوا تھا اور فرما رہے تھے تم ایسی قوم پر کیوں داخل ہوتے ہو جن پر اللہ کا غضب نازل ہوا؟ ایک آدمی کہنے لگا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ہم ان پر تعجب کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں اس سے زیادہ تعجب انگیز بات نہ بتاؤں؟ تم ہی میں کا ایک آدمی تمہیں ماضی اور مستقبل کے واقعات کی خبر دیتا ہے، لہذا استقامت اور سیدھا راستہ اختیار کرو، کیونکہ اللہ کو تمہارے عذاب میں مبتلا ہونے کی کوئی پروا نہیں ہوگی اور عنقریب ایک ایسی قوم آئے گی جو کسی بھی چیز کے ذریعے اپنا دفاع نہیں کرسکے گی۔
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، محمد بن أبى كبشة لين الحديث إذا تفرد، وإسماعيل بن أوسط متكلم فيه، والمسعودي مختلط، لكن روى عنه غير واحد قبل أختلاطه