مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
0
600. حَدِيثُ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 17979
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَهْلُ بْنُ أَبِي الصَّلْتِ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ ، يَقُولُ: إِنَّ عَلِيًّا بَعَثَ إِلَى مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ ، فَجِيءَ بِهِ، فَقَالَ: مَا خَلَّفَكَ عَنْ هَذَا الْأَمْرِ؟ قَالَ: دَفَعَ إِلَيَّ ابْنُ عَمِّكَ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَيْفًا، فَقَالَ: " قَاتِلْ بِهِ مَا قُوتِلَ الْعَدُوُّ، فَإِذَا رَأَيْتَ النَّاسَ يَقْتُلُ بَعْضُهُمْ بَعْضًا، فَاعْمَدْ بِهِ إِلَى صَخْرَةٍ، فَاضْرِبْهُ بِهَا، ثُمَّ الْزَمْ بَيْتَكَ حَتَّى تَأْتِيَكَ مَنِيَّةٌ قَاضِيَةٌ، أَوْ يَدٌ خَاطِئَةٌ" ، قَالَ: خَلُّوا عَنْهُ.
حسن رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کو بلایا، جب وہ آئے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا کہ تم امور سلطنت سے پیچھے کیوں ہٹ گئے؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھے تمہارے چچازاد بھائی یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک تلوار دی تھی اور فرمایا تھا کہ اس تلوار کے ساتھ دشمن سے قتال کرو، جب تم دیکھو کہ لوگ آپس میں ہی ایک دوسرے کو قتل کرنے لگے ہیں تو تم یہ تلوار لے جا کر ایک چٹان پردے مارنا اور اپنے گھر میں بیٹھ جانا یہاں تک کہ تمہیں موت آجائے جو فیصلہ کر دے یا کوئی گنہگار ہاتھ آجائے، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے یہ سن کر فرمایا انہیں چھوڑ دو۔
حكم دارالسلام: حسن بمجموع طرقه، والحسن لم يشهد القصة، فإنه لم يثبت سماعه من على ولا من محمد بن مسلمة