مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
0
568. حَدِيثُ أَبِي سَعِيدِ بْنِ الْمُعَلَّى رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 17851
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي خَبِيبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدِ بْنِ الْمُعَلَّى ، قَالَ: كُنْتُ أُصَلِّي، فَدَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ أُجِبْهُ حَتَّى صَلَّيْتُ فَأَتَيْتُهُ، فَقَالَ:" مَا مَنَعَكَ أَنْ تَأْتِيَنِي؟ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي كُنْتُ أُصَلِّي. قَالَ:" أَلَمْ يَقُلْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ سورة الأنفال آية 24"، ثُمَّ قَالَ:" لَأُعَلِّمَنَّكَ أَعْظَمَ سُورَةٍ فِي الْقُرْآنِ أَوْ مِنَ الْقُرْآنِ قَبْلَ أَنْ تَخْرُجَ مِنَ الْمَسْجِدِ". قَالَ: فَأَخَذَ بِيَدِي، فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ مِنَ الْمَسْجِدِ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ قُلْتَ: لَأُعَلِّمَنَّكَ أَعْظَمَ سُورَةٍ فِي الْقُرْآنِ؟ قَالَ: نَعَمْ، 65 الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ هِيَ السَّبْعُ الْمَثَانِي، وَالْقُرْآنُ الْعَظِيمُ الَّذِي أُوتِيتُهُ" .
حضرت ابو سعید بن معلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نماز پڑھ رہا تھا، اتفاقا وہاں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا گذر ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے آواز دی، لیکن میں نماز پوری کرنے تک حاضر نہ ہوا، اس کے بعد حاضر ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں میرے پاس آنے سے کس چیز نے روکے رکھا؟ عرض کیا کہ میں نماز پڑھ رہا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا اللہ تعالیٰ کا فرمان نہیں ہے کہ اے اہل ایمان! اللہ اور اس کے رسول جب تمہیں کسی ایسی چیز کی طرف بلائیں جس میں تمہاری حیات کا راز پوشیدہ ہو تو تم ان کی پکار پر لبیک کہا کرو، پھر فرمایا کیا میں تمہیں مسجد سے نکلنے سے قبل قرآن کریم کی سب سے عظیم سورت نہ سکھا دوں؟ پھر جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد سے نکلنے لگے تو میں نے آپ کو یاد دہانی کرائی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ سورت فاتحہ ہے، وہی سبع مثانی ہے اور وہی قرآن عظیم ہے جو مجھے دیا گیا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4474