Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
0
561. بَقِيَّةُ حَدِيثِ عَمْروِ بْنِ الْعَاصِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
0
حدیث نمبر: 17812
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَن عِمْرَانَ بْنِ أَبِي أَنَسٍ ، عَن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَن عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، أَنَّهُ قَالَ: لَمَّا بَعَثَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ ذَاتِ السَّلَاسِلِ، قَالَ: فَاحْتَلَمْتُ فِي لَيْلَةٍ بَارِدَةٍ شَدِيدَةِ الْبَرْدِ، فَأَشْفَقْتُ إِنْ اغْتَسَلْتُ أَنْ أَهْلَكَ، فَتَيَمَّمْتُ ثُمَّ صَلَّيْتُ بِأَصْحَابِي صَلَاةَ الصُّبْحِ. قَالَ: فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ" يَا عَمْرُو، صَلَّيْتَ بِأَصْحَابِكَ وَأَنْتَ جُنُبٌ؟" قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي احْتَلَمْتُ فِي لَيْلَةٍ بَارِدَةٍ شَدِيدَةِ الْبَرْدِ، فَأَشْفَقْتُ إِنْ اغْتَسَلْتُ أَنْ أَهْلَكَ، وَذَكَرْتُ قَوْلَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: وَلا تَقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا سورة النساء آية 29 فَتَيَمَّمْتُ ثُمَّ صَلَّيْتُ. فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَقُلْ شَيْئًا .
حضرت عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس واقعے کا ذکر کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمرو! تم نے ناپاکی کی حالت میں اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھا دی؟ میں نے عرض کیا جی یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ سولم) جس رات میں مجھ پر غسل واجب ہوا، وہ انتہائی سرد رات تھی اور مجھے اندیشہ تھا کہ اگر میں نے غسل کیا تو میں ہلاک ہوجاؤں گا، وَذَكَرْتُ قَوْلَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَلَا تَقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا اور میں نے اللہ کا قول (وَلَا تَقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا) اپنی جانوں کو قتل نہ کرو بیشک اللہ تعالیٰ تم پر بہت مہربان ہے، اس لئے میں نے تیمم کر کے نماز پڑھ لی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسکرانے لگے اور کچھ کہا نہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، عبدالله بن لهيعة سيئ الحفظ ، لكنه توبع، وقد اختلف فيه على عبدالرحمن بن جبير