Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
0
561. بَقِيَّةُ حَدِيثِ عَمْروِ بْنِ الْعَاصِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
0
حدیث نمبر: 17810
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَن مُوسَى ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، قَالَ: كَانَ فَزَعٌ بِالْمَدِينَةِ، فَأَتَيْتُ عَلَى سَالِمٍ مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ وَهُوَ مُحْتَبٍ بِحَمَائِلِ سَيْفِهِ، فَأَخَذْتُ سَيْفًا فَاحْتَبَيْتُ بِحَمَائِلِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، أَلَا كَانَ مَفْزَعُكُمْ إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ؟!" ثُمَّ قَالَ:" أَلَا فَعَلْتُمْ كَمَا فَعَلَ هَذَانِ الرَّجُلَانِ الْمُؤْمِنَانِ؟!" .
حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مدینہ منورہ میں خوف وہراس پھیلا ہوا تھا، میں حضرت ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام سالم کے پاس آیا تو انہوں نے اپنی تلوار حمائل کر رکھی تھی، میں نے بھی اپنی تلوار پکڑی اور اسے حمائل کرلیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگو! گھبراہٹ کے اس وقت میں تم اللہ اور اس کے رسول کے پاس کیوں نہیں آئے؟ پھر فرمایا تم نے اس طرح کیوں نہ کیا جس طرح ان دو مومن مردوں نے کیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح