Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الْأَحْكَامِ
کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں
40. بَابُ تَرْجَمَةِ الْحُكَّامِ، وَهَلْ يَجُوزُ تُرْجُمَانٌ وَاحِدٌ:
باب: حاکم کے سامنے مترجم کا رہنا اور کیا ایک ہی شخص ترجمانی کے لیے کافی ہے۔
حدیث نمبر: 7196
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَا سُفْيَانَ بْنَ حَرْبٍ أَخْبَرَهُ،" أَنَّ هِرَقْلَ أَرْسَلَ إِلَيْهِ فِي رَكْبٍ مِنْ قُرَيْشٍ، ثُمّ قَالَ لِتَرْجُمَانِهِ: قُلْ لَهُمْ إِنِّي سَائِلٌ هَذَا فَإِنْ كَذَبَنِي فَكَذِّبُوهُ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، فَقَالَ لِلتُّرْجُمَانِ: قُلْ لَهُ: إِنْ كَانَ مَا تَقُولُ حَقًّا فَسَيَمْلِكُ مَوْضِعَ قَدَمَيَّ هَاتَيْنِ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی انہیں زہری نے، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ نے خبر دی اور انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ ابوسفیان بن حرب نے انہیں خبر دی کہ ہرقل نے انہیں قریش کی ایک جماعت کے ساتھ بلا بھیجا، پھر اپنے ترجمان سے کہا، ان سے کہو کہ میں ان کے بارے میں پوچھوں گا۔ اگر یہ مجھ سے جھوٹ بات کہے تو اسے جھٹلا دیں۔ پھر پوری حدیث بیان کی اس سے کہو کہ اگر تمہاری باتیں صحیح ہیں تو وہ شخص اس ملک کا بھی ہو جائے گا جو اس وقت میرے قدموں کے نیچے ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 7196 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7196  
حدیث حاشیہ:
یہاں یہ اعتراض ہوا ہے کہ ہرقل کا فعل کیا حجت ہے وہ تو کافر تھا۔
نصرانیوں نے اس کا جواب یوں دیا ہے کہ گو ہرقل کافر ہے مگر اگلے پیغمبروں کی کتابوں اور ان کے حالات سے خوب واقف تھا تو گویا پہلی شریعتوں میں بھی ایک ہی مترجم کا ترجمہ کرنا کافی سمجھا جاتا تھا۔
بعضوں نے کہا کہ ہرقل کے فعل سے غرض نہیں بلکہ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے جو اس امت کے عالم تھے اس قصے کو نقل کیا اور اس پر یہ اعتراض نہ کیا کہ ایک شخص کا ترجمہ غیر کافی تھا تو معلوم ہوا کہ وہ ایک شخص کی مترجمی کافی سمجھتے تھے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7196   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7196  
حدیث حاشیہ:

ہر قل اگرچہ کافرتھا لیکن پہلے انبیاء علیہم السلام کی کتابوں اور ان کے حالات سے کوب واقف تھا۔
اس سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ پہلی شریعتوں میں بھی یہی ہے کہ شاہی دربار میں ایک ترجمان ہوتا تھا جو غیر ملکی لوگوں کی ترجمانی کر کے بادشاہ کو بتاتا تھا۔

بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ ترجمانی کے لیے ایک ہی مترجم کافی ہے وہ مترجمین کی شرط لگانا محض تکلف ہے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس حدیث کے راوی ہیں۔
اگر یہ موقف غلط ہوتا تو کم ازکم وہ اس کی ضرور اصلاح کرتے۔
ان کا خاموش رہنا اس بات کی دلیل ہے کہ ترجمانی کے لیے ایک ہی مترجم کافی ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7196