مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
0
505. حَدِیث عَبدِ المطَّلِبِ بنِ رَبِیعَةَ بنِ الحَارِثِ بنِ عَبدِ المطَّلِبِ رَضِیَ اللَّه ...
0
حدیث نمبر: 17517
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَطَاءٍ ، عَنْ يَزِيدَ ، عن عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ ، عن عَبْدِ الْمُطَّلِبِ بْنِ رَبِيعَةَ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ، قَالَ: أَتَى نَاسٌ مِنَ الْأَنْصَارِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: إِنَّا نَسْمَعُ مِنْ قَوْمِكَ حَتَّى يَقُولَ الْقَائِلُ مِنْهُمْ: إِنَّمَا مِثْلُ مُحَمَّدٍ مِثْلُ نَخْلَةٍ نَبَتَتْ فِي كِبَاءٍ، قَالَ حُسَيْنٌ: الْكِبَا: الْكُنَاسَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّهَا النَّاسُ، مَنْ أَنَا؟" قَالُوا: أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ. قَالَ:" أَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ"، قَالَ: فَمَا سَمِعْنَاهُ قَطُّ يَنْتَمِي قَبْلَهَا." أَلَا إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ خَلَقَ خَلْقَهُ، فَجَعَلَنِي مِنْ خَيْرِ خَلْقِهِ، ثُمَّ فَرَّقَهُمْ فِرْقَتَيْنِ فَجَعَلَنِي مِنْ خَيْرِ الْفِرْقَتَيْنِ، ثُمَّ جَعَلَهُمْ قَبَائِلَ فَجَعَلَنِي مِنْ خَيْرِهِمْ قَبِيلَةً، ثُمَّ جَعَلَهُمْ بُيُوتًا، فَجَعَلَنِي مِنْ خَيْرِهِمْ بَيْتًا، وَأَنَا خَيْرُكُمْ بَيْتًا وَخَيْرُكُمْ نَفْسًا" .
حضرت عبدالمطلب بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ انصاری لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ ہم آپ کی قوم سے بہت سی باتیں سنتے ہیں، وہ یہاں تک کہتے ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی مثال تو اس درخت کی سی ہے جو کوڑا کرکٹ میں اگ آیا ہو، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگو! میں کون ہوں؟ انہوں نے کہا کہ آپ اللہ کے پیغمبر ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نسبی طور پر میں محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب ہوں، ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے قبل اس طرح نسبت کرتے ہوئے نہیں دیکھا تھا، اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کو جب پیدا کیا تو مجھے سب سے بہترین مخلوق میں رکھا، پھر اسے دو حصوں میں تقسیم کیا اور مجھے ان میں سے بہترین حصے میں رکھا، پھر انہیں قبیلوں میں تقسی کیا اور مجھے سب سے بہترین قبیلے میں رکھا، پھر انہیں خانوادوں میں تقسیم کیا اور مجھے سب سے بہترین گھرانے میں رکھا اور میں گھرانے اور ذات کے اعتبار سے تم سب سے بہتر ہوں۔ صلی اللہ علیہ وسلم ۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف راوييه: يزيد بن عطاء ويزيد بن أبى زياد، وقد أضطرب الأخير فى إسناد هذا الحديث