مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
0
501. حَدِيثُ أَبِي عَامِرٍ الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 17502
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي حُسَيْن ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ ، عن عَامِرٍ ، أَوْ أَبِي عَامِرٍ ، أَوْ أَبِي مَالِكٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ فِي مَجْلِسٍ فِيهِ أَصْحَابُهُ، جَاءَهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فِي غَيْرِ صُورَتِهِ، يَحْسِبُهُ رَجُلًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَرَدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ، ثُمَّ وَضَعَ جِبْرِيلُ يَدَهُ عَلَى رُكْبَتَيْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا الْإِسْلَامُ؟ قَالَ: " أَنْ تُسْلِمَ وَجْهَكَ لِلَّهِ، وَتَشْهَدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ، وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ. قَالَ: فَإِذَا فَعَلْتُ ذَلِكَ فَقَدْ أَسْلَمْتُ؟ قَالَ: نَعَمْ . ثُمَّ قَالَ: مَا الْإِيمَانُ؟ قَالَ: " أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ، وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، وَالْمَلَائِكَةِ، وَالْكِتَابِ وَالنَّبِيِّينَ، وَالْمَوْتِ، وَالْحَيَاةِ بَعْدَ الْمَوْتِ، وَالْجَنَّةِ وَالنَّارِ، وَالْحِسَابِ، وَالْمِيزَانِ، وَالْقَدَرِ كُلِّهِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ". قَالَ: فَإِذَا فَعَلْتُ ذَلِكَ فَقَدْ آمَنْتُ؟ قَالَ:" نَعَمْ" . ثُمَّ قَالَ: مَا الْإِحْسَانُ، يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ، فَإِنَّكَ إِنْ كُنْتَ لَا تَرَاهُ فَهُوَ يَرَاكَ". قَالَ: فَإِذَا فَعَلْتُ ذَلِكَ فَقَدْ أَحْسَنْتُ؟ قَالَ: نَعَمْ . وَيَسْمَعُ رَجْعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِ وَلَا يَرَى الَّذِي يُكَلِّمُهُ وَلَا يَسْمَعُ كَلَامَهُ. قَالَ: فَمَتَى السَّاعَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سُبْحَانَ اللَّهِ، خَمْسٌ مِنَ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا اللَّهُ إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ سورة لقمان آية 34. قَالَ السَّائِلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ شِئْتَ حَدَّثْتُكَ بِعَلَامَتَيْنِ تَكُونَانِ قَبْلَهَا. فَقَالَ:" حَدِّثْنِي"، فَقَالَ: إِذَا رَأَيْتَ الْأَمَةَ تَلِدُ رَبَّهَا، وَيَطُولُ أَهْلُ الْبُنْيَانِ بِالْبُنْيَانِ، وَكَانَ الْعَالَةُ الْجُفَاةُ رُؤُوسَ النَّاسِ. قَالَ: وَمَنْ أُولَئِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" الْعَرِيبُ". قَالَ: ثُمَّ وَلَّى، فَلَمْ يُرَ طَرِيقُهُ بَعْدُ، قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ ثَلَاثًا جَاءَ لِيُعَلِّمَ النَّاسَ دِينَهُمْ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ مَا جَاءَ لِي قَطُّ إِلَّا وَأَنَا أَعْرِفُهُ، إِلَّا أَنْ تَكُونَ هَذِهِ الْمَرَّةُ ..
حضرت ابوعامر اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ کسی مجلس میں تشریف فرما تھے، کہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) اپنی شکل و صورت بدل کر آگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ سمجھے کہ یہ کوئی مسلمان آدمی ہے، انہوں نے سلام کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا، پھر انہوں نے اپنے ہاتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنوں پر رکھ دیئے اور پوچھا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم اسلام سے کیا مراد ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے آپ کو اللہ کے سامنے جھکا دو، لا الہ الا اللہ کی گواہی دو اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو، انہوں نے پوچھا کہ جب میں کام کرلوں گا تو مسلمان کہلاؤں گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! پھر انہوں نے پوچھا کہ ایمان سے کیا مراد ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ پر، یوم آخرت، ملائکہ، کتابوں، نبیوں، موت اور حیات بعد الموت، جنت و جہنم، حساب و میزان اور ہر اچھی بری تقدیر اللہ کی طرف سے ہونے کا یقین رکھو، انہوں نے پوچھا کہ جب میں یہ کام کرلوں گا تو مومن بن جاؤں گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! پھر انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم احسان سے کیا مراد ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی عبادت اس طرح کرنا کہ گویا تم اسے دیکھ رہے ہو، اگر یہ تصور نہیں کرسکتے تو پھر یہی تصور کرلو کہ وہ تمہیں دیکھ رہا ہے، انہوں نے پوچھا اگر میں ایسا کرلو تو میں نے احسان کا درجہ حاصل کرلیا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں، راوی کہتے ہیں کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جوابات تو سن رہے تھے لیکن وہ شخص نظر نہیں آرہا تھا جس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم گفتگو فرما رہے تھے اور نہ ہی اس کی بات سنائی دے رہی تھی۔ پھر سائل نے پوچھا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم قیامت کب آئے گی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سبحان اللہ! غیب کی پانچ چیزیں ایسی ہیں جنہیں اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا، (پھر یہ آیت تلاوت فرمائی) بیشک قیامت کا علم اللہ ہی کے پاس ہے، وہی بارش برساتا ہے، وہی جانتا ہے کہ رحم مادر میں کیا ہے؟ کوئی نفس نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کمائے گا؟ اور کوئی نفس نہیں جانتا کہ وہ کس سر زمین میں مرے گا، بیشک اللہ بڑا جاننے والا باخبر ہے۔ پھر سائل نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم اگر آپ چاہیں تو میں آپ کو دو علامتیں بتاسکتا ہوں جو قیامت سے پہلے رونما ہوں گی۔ اس نے کہا جب آپ دیکھیں کہ باندی اپنی مالکن کو جنم دے رہی ہے اور عمارتوں والے عمارتوں میں ایک دوسرے پر فخر کر رہے ہیں اور ننگے افراد لوگوں کے سردار بن گئے ہیں (تو قیامت قریب آجائے گی) راوی نے پوچھا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم یہ کون لوگ ہوں گے؟ فرمایا دیہاتی لوگ۔ پھر وہ سائل چلا گیا اور ہمیں بعد میں اس کا راستہ نظر نہیں آیا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ سبحان اللہ کہہ کر فرمایا یہ جبرائیل تھے جو لوگوں کو ان کے دین کی تعلیم دینے کے لئے آئے تھے، اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے، جبرائیل میرے پاس اس مرتبہ کے علاوہ جب بھی آئے، میں نے انہیں پہچان لیا لیکن اس مرتبہ نہیں پہچان سکا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف عورتوں سے ابتداء میں نکاح کرنے سے منع کردیا تھا۔
فائدہ: حدیث کی مکمل وضاحت کے لئے حدیث ٢٩٢٤ ملاحظہ کیجئے۔
حدیث نمبر ١٧٢٩٩ ایک دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف على نكارة فى بعض ألفاظه، وقد اختلف فيه على شهر