مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
0
497. حَدِیث یَزِیدَ بنِ الاَسوَدِ العَامِرِیِّ مِمَّن نَزَلَ الشَّامَ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه ...
0
حدیث نمبر: 17476
حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ الْأَسْوَدِ ، عن أَبِيهِ ، قَالَ: حَجَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَّةَ الْوَدَاعِ، قَالَ: فَصَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الصُّبْحِ أَوْ الْفَجْرِ، قَالَ: ثُمَّ انْحَرَفَ جَالِسًا، وَاسْتَقْبَلَ النَّاسَ بِوَجْهِهِ، فَإِذَا هُوَ بِرَجُلَيْنِ مِنْ وَرَاءِ النَّاسِ لَمْ يُصَلِّيَا مَعَ النَّاسِ، فَقَالَ:" ائْتُونِي بِهَذَيْنِ الرَّجُلَيْنِ". قَالَ: فَأُتِيَ بِهِمَا تَرْعَدُ فَرَائِصُهُمَا، فَقَالَ:" مَا مَنَعَكُمَا أَنْ تُصَلِّيَا مَعَ النَّاسِ؟" قَالَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا كُنَّا قَدْ صَلَّيْنَا فِي الرِّحَالِ. قَالَ:" فَلَا تَفْعَلَا، إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فِي رَحْلِهِ، ثُمَّ أَدْرَكَ الصَّلَاةَ مَعَ الْإِمَامِ، فَلْيُصَلِّهَا مَعَهُ، فَإِنَّهَا لَهُ نَافِلَةٌ". قَالَ: فَقَالَ أَحَدُهُمَا: اسْتَغْفِرْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَاسْتَغْفَرَ لَهُ، قَالَ: وَنَهَضَ النَّاسُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَهَضْتُ مَعَهُمْ، وَأَنَا يَوْمَئِذٍ أَشَبُّ الرِّجَالِ وَأَجْلَدُهُ. قَالَ: فَمَا زِلْتُ أَزْحَمُ النَّاسَ حَتَّى وَصَلْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ فَوَضَعْتُهَا إِمَّا عَلَى وَجْهِي أَوْ صَدْرِي، قَالَ: فَمَا وَجَدْتُ شَيْئًا أَطْيَبَ وَلَا أَبْرَدَ مِنْ يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ . قَالَ: وَهُوَ يَوْمَئِذٍ فِي مَسْجِدِ الْخَيْفِ..
حضرت یزید بن اسود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں حجۃ الوداع کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوا تھا، میں نے فجر کی نماز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ مسجد خیف میں پڑھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوئے تو دیکھا کہ مسجد کے آخر میں دو آدمی بیٹھے ہیں اور نماز میں ان کے ساتھ شریک نہیں ہوئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان دونوں کو میرے پاس بلا کر لاؤ، جب انہیں لایا گیا تو وہ خوف کے مارے کانپ رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تم نے ہمارے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھی؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ہم اپنے خیموں میں نماز پڑھ چکے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا نہ کیا کرو، اگر تم اپنے خیموں میں نماز پڑھ چکے ہو، پھر مسجد میں جماعت کے وقت پہنچو تو نماز میں شریک ہوجایا کرو کہ یہ نماز نفلی ہوگی پھر ان میں سے ایک نے کہا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم میرے لئے بخشش کی دعاء کر دیجئے، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لئے دعاء کردی، پھر لوگ اٹھ اٹھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جانے لگے، میں بھی ان کے ساتھ بیٹھ گیا، میں اس وقت بڑا مضبوط نوجوان تھا، میں رش میں اپنی جگہ بناتا ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچ گیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دست مبارک پکڑ کر اسے اپنے چہرے یا سینے پر ملنے لگا، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک سے زیادہ مہک اور ٹھنڈک رکھنے والا کوئی ہاتھ نہیں دیکھا، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد خیف میں تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح