مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
0
496. حَدِیث زِیَادِ بنِ لَبِید رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 17473
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عن زِيَادِ بْنِ لَبِيدٍ ، قَالَ: ذَكَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا، فَقَالَ: " وَذَاكَ عِنْدَ أَوَانِ ذَهَابِ الْعِلْمِ." قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَيْفَ يَذْهَبُ الْعِلْمُ وَنَحْنُ نَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَنُقْرِئُهُ أَبْنَاءَنَا، وَيُقْرِئُهُ أَبْنَاؤُنَا أَبْنَاءَهُمْ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ؟! قَالَ:" ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ يَا ابْنَ أُمِّ لَبِيدٍ، إِنْ كُنْتُ لَأَرَاكَ مِنْ أَفْقَهِ رَجُلٍ بِالْمَدِينَةِ، أَوَلَيْسَ هَذِهِ الْيَهُودُ، وَالنَّصَارَى يَقْرَؤُونَ التَّوْرَاةَ وَالْإِنْجِيلَ لَا يَنْتَفِعُونَ مِمَّا فِيهِمَا بِشَيْءٍ؟" .
حضرت زیاد بن لبید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی چیز کا تذکرہ کیا اور فرمایا کہ یہ علم ضائع ہونے کے وقت ہوگا، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ہم خود بھی قرآن پڑھتے ہیں اور اپنے بچوں کو بھی پڑھاتے ہیں، پھر وہ اپنے بچوں کو پڑھاتے ہیں اور یہ سلسلہ یونہی قیامت تک چلتا رہے گا تو علم کیسے ضائع ہوگا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابن ام لبید! تیری ماں تجھے گم کر کے روئے، میں تو سمجھتا تھا کہ تم مدینہ کے بہت سمجھدار آدمی ہو، کیا یہ یہود و نصاری تورات اور انجیل نہیں پڑھتے؟ دراصل یہ لوگ اس میں موجود تعلیمات سے معمولی سا فائدہ بھی نہیں اٹھاتے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، سالم بن أبى الجعد لم يسمع من زياد