صحيح البخاري
كِتَاب الْأَحْكَامِ
کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں
12. بَابُ الْحَاكِمِ يَحْكُمُ بِالْقَتْلِ عَلَى مَنْ وَجَبَ عَلَيْهِ دُونَ الإِمَامِ الَّذِي فَوْقَهُ:
باب: ماتحت حاکم قصاص کا حکم دے سکتا ہے بڑے حاکم سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں۔
حدیث نمبر: 7155
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ الذُّهْلِيُّ، حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ ثُمَامَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: إِنَّ قَيْسَ بْنَ سَعْدٍ كَانَ يَكُونُ بَيْنَ يَدَيِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمَنْزِلَةِ صَاحِبِ الشُّرَطِ مِنَ الْأَمِيرِ".
ہم سے محمد بن خالد ذہلی نے بیان کیا، کہا ہم سے انصاری محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، ان سے ثمامہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ قیس بن سعد رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس طرح رہتے تھے جیسے امیر کے ساتھ کوتوال رہتا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 7155 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7155
حدیث حاشیہ:
بعض کوتوال اچھے بھی ہوتے ہیں اور حاکم اعلیٰ کی طرف سے وہ مجاز بھی ہوتے ہیں، اس میں یہی اشارہ ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7155
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7155
حدیث حاشیہ:
صاحب شرط کے معنی صاحب علامات کے ہیں جیسا کہ سپاہیوں پرخاص نشانات ہوتے ہیں۔
حضرت قیس بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رہتے تھےاور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے امور و احکام کو نافذ کرتے تھے۔
کچھ کو توال بہت زیرک اور دانا ہوتے ہیں۔
انھیں حاکم اعلیٰ کی طرف سے حددود قصاص کے فیصلے کرنے کی اجازت ہوتی۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے اسی بات کی طرف اشارہ کیا ہے۔w
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7155