Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
0
449. حَدِیث یَزِیدَ بنِ الاَخنَسِ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّى اللَّه عَلَیهِ وَسَلَّمَ
0
حدیث نمبر: 16966
قَالَ عَبْد اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِهِ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيَّ أَبُو تَوْبَةَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ ، وَكَانَ فِي كِتَابِهِ: حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ حُمَيْدٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَاقِدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَخْنَسِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَنَافُسَ بَيْنَكُمْ إِلَّا فِي اثْنَتَيْنِ: رَجُلٌ أَعْطَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْقُرْآنَ، فَهُوَ يَقُومُ بِهِ آنَاءَ اللَّيْلِ، وَآنَاءَ النَّهَارِ، وَيَتَّبِعُ مَا فِيهِ، فَيَقُولُ رَجُلٌ: لَوْ أَنَّ اللَّهَ تَعَالَى أَعْطَانِي مِثْلَ مَا أَعْطَى فُلَانًا، فَأَقُومَ بِهِ كَمَا يَقُومُ بِهِ، وَرَجُلٌ أَعْطَاهُ اللَّهُ مَالًا، فَهُوَ يُنْفِقُ وَيَتَصَدَّقُ، فَيَقُولُ رَجُلٌ: لَوْ أَنَّ اللَّهَ أَعْطَانِي مِثْلَ مَا أَعْطَى فُلَانًا فَأَتَصَدَّقَ بِهِ" ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتُكَ النَّجْدَةَ تَكُونُ فِي الرَّجُلِ؟ وَسَقَطَ بَاقِي الْحَدِيثِ
سیدنا یزید بن اخنس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: آپس میں آگے بڑھنے کا مقابلہ کرنے کی اجازت نہیں ہے، سوائے دو آدمیوں میں، ایک وہ آدمی جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن کی دولت عطا فرمائی اور وہ دن رات اس کی تلاوت کرتا ہو اور اس کے احکامات کی پیروی کرتا ہو اور دوسرا آدمی اسے دیکھ کر کہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے بھی یہ نعمت عطا فرمائی ہوتی تو میں بھی اسی طرح دن رات اس کی تلاوت کرتا اور دوسرا آدمی جسے اللہ تعالیٰ نے مال و دولت عطا فرمایا ہو اور وہ اسے صدقہ و خیرات کر کے خرچ کرتا ہو اور دوسرا آدمی اسے دیکھ کر کہے کاش! اللہ نے مجھے بھی اس طرح مال عطا فرمایا ہوتا جیسے فلاں شخص کو دیا ہے تو میں بھی اسی طرح صدقہ و خیرات کرتا، ایک آدمی نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! اگر کسی آدمی میں ذاتی شرافت ہو۔۔۔ امام احمد کے صاحبزادے فرماتے ہیں کہ حدیث کا بقیہ حصہ ساقطہ ہو گیا ہے، میں نے یہ حدیث اپنے والد کے مسودے میں پائی تھی جو ان کے ہاتھ سے ہی لکھی ہوئی تھی۔

حكم دارالسلام: حديث حسن على قول من عد غضيفا صحابيا