Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الْفِتَنِ
کتاب: فتنوں کے بیان میں
28. بَابُ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ:
باب: یاجوج و ماجوج کا بیان۔
حدیث نمبر: 7136
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُس، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"يُفْتَحُ الرَّدْمُ، رَدْمُ يَأْجُوج وَمَأْجُوجَ مِثْلُ هَذِهِ" وَعَقَدَ وُهَيْبٌ تِسْعِينَ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن طاؤس نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا «سد» یعنی یاجوج ماجوج کی دیوار اتنی کھل گئی ہے۔ وہیب نے نوے کا اشارہ کر کے بتلایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 7136 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7136  
حدیث حاشیہ:
ہمارے زمانہ میں بہت سے لوگ اس میں شبہ کرتے ہیں کہ جب یاجوج ماجوج اتنی بڑی قوم ہے کہ اس میں کا کوئی شخص اس وقت تک نہیں مرتا جب تک ہزار آدمی اپنی نسل کے نہیں دیکھ لیتا تو یہ قوم اس وقت دنیا کے کس حصہ میں آباد ہے۔
اہل جغرافیہ نے تو ساری دنیا کو چھانڈالا ہے یہ ممکن ہے کہ کوئی چھوٹا سا جزیدہ ان کی نظر سے رہ گیا ہو مگر اتنا بڑا ملک جس میں ایسی کثیر التعداد قوم بستی ہے نظر نہ آنا قیاس سے دور ہے۔
دوسرے اس زمانہ میں لوگ بڑے بڑے اونچے پہاڑوں پر چڑھ جاتے ہیں ان میں ایسے ایسے سوراخ کرتے ہیں جس میں سے ریل چلی جاتی ہے تو یہ دیوار ان کو کیوں کہ روک سکتی ہے؟ سخت سے سخت چیز دنیا میں فولاد اس میں بھی بہ آسانی سوراخ ہوسکتا ہے کتنی ہی اونچی دیوار آلات کے ذریعہ سے اس پر چڑھ سکتے ہیں۔
ڈائنامائٹ سے اس کو دم بھر میں گراسکتے ہیں۔
ان شبہوں کا جواب یہ ہے کہ ہم یہ نہیں کہتے کہ وہ دیوار اب تک موجود ہے اور یاجوج ماجوج کو روکے ہوئے ہے۔
البتہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ تک ضرور موجود تھی اور اس وقت تک دنیا میں صنعت اور آلات کا ایسا رواج نہ تھا تو یاجوج ماجوج کی وحشی قومیں اس دیوار کی وجہ سے رکی رہنے میں کوئی تعجب کی بات نہیں۔
رہا یہ کہ یاجوج ماجوج کے کسی شخص کا نہ مرنا جب تک وہ ہزار آدمی اپنی نسل سے نہ دیکھ لے۔
یہ بھی ممکن ہے کہ اسی وقت تک کا بیان ہو جب تک آدمی کی عمر ہزار دو ہزار سال تک ہوا کرتی تھی نہ کہ ہمارے زمانہ کا جب عمر انسانی کی مقدار سو برس یا ایک سو بیس برس رہ گئی ہے۔
آخر یاجوج ماجوج بھی انسان ہیں ہماری عمر وں کی طرح ان کی عمر یں بھی گھٹ گئی ہوں گی اب یہ جو آثار صحابہ اور تابعین سے منقول ہیں کہ ان کے قدوقامت اور کان ایسے ہیں، ان کی سندیں صحیح اور قابل اعتماد نہیں ہیں اور جغرافیہ والوں نے جن قوموں کو دیکھا ہے انہیں میں سے دو بڑی قومیں یاجوج اور ماجوج ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7136   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7136  
حدیث حاشیہ:
یاجوج و ماجوج کے متعلق بہت سی بے سروپا روایات لوگوں میں مشہور ہیں۔
جس قدر صحیح احادیث سے ثابت ہے وہ اتنا ہی ہے کہ یا جوج وماجوج دو قومیں ہیں۔
ذوالقرنین نے ایک مضبوط دیوار بنا کر انھیں بن کردیا تھا قیامت کے قریب وہ تیزی کے ساتھ ہر بستی میں گھس جائیں گی اور ہر چیز کو تہ و بالا کر کے رکھ دیں گی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اس یوار میں معمولی سوراخ ہو چکا تھا آخر کار وہ دیوار توڑ کر نکلنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے فتنے کو ان الفاظ میں بیان فرمایا ہے۔
\" قتل دجال کے بعد اللہ تعالیٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر وحی بھیجے گا کہ میں اپنے بندوں کو چھوڑنے والا ہوں۔
ان سے جنگ کرنے کی کسی میں ہمت نہیں ہے۔
آپ میرے بندوں کو کوہ طور پر لے جائیں۔
اس کے بعد اللہ تعالیٰ یا جوج و ماجوج کو چھوڑدے گا جو ہر گھاٹی سے دوڑتے ہوئے آئیں گے، ان کے پہلے لوگ دریائے طبرستان کا پانی ختم کردیں گے پچھلے لوگ جب وہاں سے گزریں گے تو کہیں گے کہ یہاں کبھی پانی تھا۔
اس دوران میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھ کوہ طور پر محصور ہوں گے اشیائے خوردنوش کی قلت اس قدر ہوگی کہ گائے کی سری سودینارسے بڑھ کر ہوگی۔
یہ حضرات دعا کریں گے۔
تو اللہ تعالیٰ یا جوج و ماجوج کی گردنوں میں ایک کیڑا پیدا کردے گا جس کی وجہ سے وہ تمام یکدم مر جائیں گے۔
اس کے بعد جب سیدنا عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی واپس زمین پر آئیں گے تو زمین میں ان(یاجوج و ماجوج)
کی وجہ سے بدبو پھیلی ہو گی۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی پھر دعا کریں گے۔
تو اللہ تعالیٰ ایسے پرندے بھیجے گا جن کی گردنیں بڑے اونٹوں کے برابرہوں گی وہ انھیں اٹھا کر دور پھینک دیں گے۔
اس کے بعد اللہ تعالیٰ بارش اتارے گا۔
جس کی وجہ سے زمین میں شادابی آئے گی اس دن ایک انار ایک جماعت کے لیے کافی ہوگا۔
لوگ اس کے چھلکے کا بنگلہ بنا کر اس سے سایہ حاصل کریں گے۔
(صحیح مسلم الفتن حدیث: 7373(2937) w
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7136   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7239  
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" اس وقت یاجوج ماجوج کے بند میں اتنا سوراخ کھول دیا گیا ہے۔"وہیب نے اپنے ہاتھ سے نوے کے عدد کی گرہ لگائی۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:7239]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
دس کے عدد کی صورت میں انگوٹھا،
شہادت کی انگلی کی اوپر والی لکیر میں رکھا جاتا ہے اور نوے کی صورت میں سب سے نچلی لکیر پر رکھا جاتا ہے،
مقصود محض قلت كا نقشہ کھینچنا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7239   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3347  
3347. حضرت ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے یا جوج و ماجوج کی دیوار سے اتنا سا کھول دیا ہے۔ اور اپنے ہاتھ سے نوے کی گرہ لگائی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3347]
(1)
ان کا تعلق آدم کی اولاد سے ہے۔
، آدم کے علاوہ وہ کسی اور سے پیدا شدہ نہیں ہیں۔
(2)
وہ اس قدر کثرت سے ہیں کہ ملت اسلامیہ ان کافروں کا ہزارواں حصہ ہو گی۔
(3)
دنگا فساد ان کی سرشت ہے۔
ذوالقرنین نے ان کے حملوں سے بچاؤ کے لیے ان دروں کولوہے سے بند کردیا تھا جن کے ذریعے سے وہ دوسروں پر حملہ آور ہوتے تھے۔
(4)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ایک شخص نے اس سد سکندری کو دیکھا تھا جو منقش چادر کی طرح تھی۔
(5)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں وہ دیوار کچھ کمزور ہو چکی تھی کہ اس میں معمولی سا سوراخ ہوگیا تھا۔
(6)
قیامت کے نزدیک وہ دیوار پیوند زمین ہو جائے گی اور یاجوج و ماجوج سمندر کی موجوں کی طرح ٹھاٹھیں مارتے ہوئے نکلیں گے۔
(7)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
کہ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی۔
جب تک نشانیاں ظاہر نہ ہو جائیں۔
ان میں ایک یاجوج و ماجوج کا حملہ آور ہونا ہے۔
ان کی یورش کے بعد جلد ہی قیامت بپا ہو جائے گی۔
جو روایات ان قدو قامت کے متعلق منقول ہیں وہ محدثین کے معیار صحت پر پوری نہیں اترتیں۔
حدیث ترجمہ:
ہمیں مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب نے، ان سے ابن طاوس نے، ان سے ان کے والد طاوس نے، ان سے حضرت ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ پاک نے یاجوج ماجوج کی دیوار سے اتنا کھول دیا ہے، پھر آپ نے اپنی انگلیوں سے نوے کا عدد بناکر بتلایا۔
حدیث حاشیہ:
تشریح:
عقد أنامل میں اس کی صورت یوں ہے کہ خنصر اور بنصر کو بند کرے اور کلمے کی انگلی بند کردے، انگوٹھے کو بیچ کی انگلی پر رکھے۔
قسطلانی نے کہا اس سے یہ مقصود نہیں ہے کہ اتنا حصه کھلا ہے، ایک روایت میں یوں ہے کہ یاجوج ماجوج روز اس کو کھودتے ہیں تھوڑی سی رہ جاتی ہے تو کہتے ہیں کل آکر توڑلیں گے، اللہ تعالیٰ شب بھر میں پھر اس کو ویسا ہی مضبوط کردیتا ہے، جب ٹوٹنے کا وقت آپہنچے گا اس روز یوں کہیں گے کل إن شاءاللہ آ کر توڑ ڈالیں گے، اس شب میں وہ دیوار ویسی ہی رہے گی صبح کو توڑکر نکل پڑیں گے۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3347   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3347  
3347. حضرت ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے یا جوج و ماجوج کی دیوار سے اتنا سا کھول دیا ہے۔ اور اپنے ہاتھ سے نوے کی گرہ لگائی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3347]
حدیث حاشیہ:

مورخین اسلام اس دیوار کو سد یاجوج وماجوج کہتے ہیں جسے نیک سیرت اور ہمدرد بادشاہ ذوالقرنین نے جبل الطائی کے کسی درے کو بند کرنے کے لیے بنوایاتھا۔
اس پہاڑ کے پیج میں ایک درہ کشادہ تھا جہاں سے یاجوج وماجوج کی قومیں حملہ آور ہوتی تھیں۔
ذوالقرنین حمیری نے پہلے لوہے کے بڑے بڑے تختوں کی اوپر نیچے تہیں جمائیں۔
جب ان کی بلندی دونوں طرف سے پہاڑوں کے برابر ہوگئی تولکڑی اور کوئلے سے خوب آگ کو دہکایا۔
جب لوہا آگ کی طرح سرخ ہوگیا تو پگھلا ہواتانبا اوپر سے ڈالا گیا جو لوہے کی چادروں کی درزوں میں جم کر پیوست ہوگیا۔
یہ سب کچھ مل کر پہاڑ سا بن گیا۔
تانبے کے رنگ اور لوہے کی سیاہی سے یہ دیوار نقش دار چادر کی طرح بن گئی جس کا ایک صحابی نے تذکرہ کیا ہے اور اہل مدینہ میں سے ایک آدمی نے کہا:
اللہ کے رسول ﷺ! میں نے سد یاجوج وماجوج کو دیکھا ہے۔
آپ نے دریافت فرمایا:
وہ کس طرح کا تھا؟ عرض کی:
منقش چادر کی طرح جس میں سرخ اورسیاہ دھاریاں تھیں۔
آپ نے فرمایا:
واقعی تو نے اسےدیکھا ہے۔
(عمدة القاري: 47/11)

رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں اس میں دراڑیں پڑچکی تھیں۔
اور قیامت سے پہلے وہ ختم ہوجائے گی۔

اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہواکہ گناہوں کی کثرت کے نتیجے میں جب اللہ کا عذاب نازل ہوتا ہے تو بروں کے ساتھ نیکوں کو بھی صفحہ ہستی سے مٹادیاجاتا ہے۔
أعاذنا اللہ منه۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3347