مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
0
444. حَدِیث معَاوِیَةَ بنِ اَبِی سفیَانَ
0
حدیث نمبر: 16867
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ يَخْطُبُ بِالْمَدِينَةِ، يَقُولُ: يَا أَهْلَ الْمَدِينَةِ، أَيْنَ عُلَمَاؤُكُمْ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " هَذَا يَوْمُ عَاشُورَاءَ، وَلَمْ يُفْرَضْ عَلَيْنَا صِيَامُهُ، فَمَنْ شَاءَ مِنْكُمْ أَنْ يَصُومَ فَلْيَصُمْ، فَإِنِّي صَائِمٌ" ، فَصَامَ النَّاسُ.
حمید کہتے ہیں کہ انہوں نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو ایک مرتبہ مدینہ منورہ میں دوران خطبہ یہ کہتے ہوئے سنا کہ اے اہل مدینہ تمہارے علماء کہاں چلے گئے؟ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے یہ عاشورا کا دن ہے , اس کا روزہ رکھنا ہم پر فرض نہیں ہے، لہٰذا تم میں سے جو روزہ رکھنا چاہے وہ روزہ رکھ لے اور میں تو روزے سے ہوں، اس پر لوگوں نے بھی روزہ رکھ لیا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1129