مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
0
444. حَدِیث معَاوِیَةَ بنِ اَبِی سفیَانَ
0
حدیث نمبر: 16837
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: أَنْبَأَنِي سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ مَعْبَدٍ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: كَانَ مُعَاوِيَةُ قَلَّمَا يُحَدِّثُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا، وَيَقُولُ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ قَلَّمَا يَدَعُهُنَّ، أَوْ يُحَدِّثُ بِهِنَّ فِي الْجُمَعِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهُّ فِي الدِّينِ، وَإِنَّ هَذَا الْمَالَ حُلْوٌ خَضِرٌ، فَمَنْ يَأْخُذْهُ بِحَقِّهِ يُبَارَكْ لَهُ فِيهِ، وَإِيَّاكُمْ وَالتَّمَادُحَ، فَإِنَّهُ الذَّبْحُ"
معبد جہنی کہتے ہیں کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ بہت کم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے حدیث بیان کرتے تھے، البتہ یہ کلمات اکثر جگہوں پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے ذکر کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ جس شخص کے ساتھ خیر کا ارادہ فرما لیتے ہیں تو اسے دین کی سمجھ عطا فرما دیتے ہیں، اور یہ دنیا کا مال بڑا شیریں اور سرسبز و شاداب ہوتا ہے، سو جو شخص اسے اس کے حق کے ساتھ لیتا ہے، اس کے لیے اس میں برکت ڈال دی جاتی ہے، اور منہ پر تعریف کرنے سے بچو، کیونکہ یہ اس شخص کو ذبح کر دینا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح