Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
0
444. حَدِیث معَاوِیَةَ بنِ اَبِی سفیَانَ
0
حدیث نمبر: 16835
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو نَعَامَةَ السَّعْدِيُّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: خَرَجَ مُعَاوِيَةُ عَلَى حَلْقَةٍ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: مَا أَجْلَسَكُمْ؟ قَالُوا: جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ: آللَّهِ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلَّا ذَاكَ؟ قَالُوا: آللَّهِ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَاكَ، قَالَ: أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ تُهْمَةً لَكُمْ، وَمَا كَانَ أَحَدٌ بِمَنْزِلَتِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَلَّ عَنْهُ حَدِيثًا مِنِّي، وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَى حَلْقَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَقَالَ:" مَا أَجْلَسَكُمْ؟" قَالُوا: جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، وَنَحْمَدُهُ عَلَى مَا هَدَانَا لِلْإِسْلَامِ وَمَنَّ عَلَيْنَا بِكَ، قَالَ:" آللَّهِ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلَّا ذَلِكَ؟" قَالُوا: آللَّهِ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَلِكَ، قَالَ: " أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ تُهْمَةً لَكُمْ، وَإِنَّهُ أَتَانِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَأَخْبَرَنِي أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُبَاهِي بِكُمْ الْمَلَائِكَةَ"
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ مسجد میں ایک حلقہ ذکر کے پاس آئے، اور ان سے پوچھا کہ آپ لوگوں کو کس چیز نے یہاں بٹھا رکھا ہے؟ انہوں نے جواب دیا، ہم لوگ بیٹھتے اللہ کا ذکر کر رہے ہیں۔ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے انہیں قسم دے کر پوچھا: کیا واقعی آپ لوگوں کو یہاں اسی چیز نے بٹھا رکھا ہے؟ انہوں نے قسم کھا کر جواب دیا کہ ہم صرف اسی مقصد کے لیے بیٹھے ہیں، سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے آپ لوگوں کو قسم کھانے پر اس لئے مجبور نہیں کیا کہ میں آپ کو جھوٹا سمجھتا ہوں، مجھ سے زیادہ کم احادیث نبویہ بیان کرنے والا کوئی نہ ہو گا، بات دراصل یہ ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اپنے صحابہ کے ایک حلقے میں تشریف لے گئے اور انہوں نے بھی اپنے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین سے یہی سوال و جواب کیے تھے اور ان سے قسم لی تھی اور بعد میں فرمایا تھا کہ میں نے تمہیں قسم کھانے پر اس لئے مجبور نہیں کیا کہ میں تمہیں جھوٹا سمجھتا ہوں، بلکہ میرے پاس جبرئیل علیہ السلام آئے تھے اور انہوں نے مجھے بتایا تھا کہ اس وقت اللہ اپنے فرشتوں کے سامنے تم پر فخر فرما رہا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2701