صحيح البخاري
كِتَاب الْفِتَنِ
کتاب: فتنوں کے بیان میں
24. بَابُ خُرُوجِ النَّارِ:
باب: قرب قیامت آگ کا نکلنا۔
حدیث نمبر: 7118
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ: أَخْبَرَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَخْرُجَ نَارٌ مِنْ أَرْضِ الْحِجَازِ تُضِيءُ أَعْنَاقَ الْإِبِلِ بِبُصْرَى".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا شعیب نے خبر دی، انہوں نے کہا ہمیں زہری نے خبر دی کہ سعید بن مسیب نے بیان کیا کہ مجھے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ سر زمین حجاز سے ایک آگ نکلے گی اور بصریٰ میں اونٹوں کی گردنوں کو روشن کر دے گی۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 7118 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7118
حدیث حاشیہ:
یہ آگ نکل چکی ہے جس کی تفصیل حضرت نواب صدیق حسن خاں مرحوم نے اپنی کتاب اقتراب الساعۃ میں لکھی ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7118
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7118
حدیث حاشیہ:
1۔
علامہ قرطبی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ حدیث میں مذکورہ آگ کا ظہور ہو چکا ہے۔
654 ہجری میں سرزمین حجاز سے آگ نکلی تھی جس کا آغاز ایک زلزلے سے ہوا تھا۔
اس آگ کے شعلے بلند ہوئے اور پھر وہ خود بخود ختم ہوگئی۔
2۔
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ وہی آگ ہے جو حشر کے لیے لوگوں کو ہانک لے جائے گی لیکن حدیث سے ایسی کوئی بات ثابت نہیں ہوتی کہ یہ حشر کی آگ ہے بلکہ اس سے مراد قیامت کی ایک نشانی ہے اور جو آگ لوگوں کو ہانک کر لےجائے گی، اس کے فوراً بعد قیامت آجائے گی جیسا کہ دوسری احادیث میں اس کا ذکر ہے، چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:
”لوگوں کوآگ ہانک کرلے جائے گی اور وہ دن رات ان کے ساتھ رہے گی۔
“ (صحیح البخاري الرقاق، حدیث: 6522)
بہرحال یہ دو قسم کی آگ ہے:
ایک تو قیامت کی نشانی ہے اور دوسری قیامت کا آغاز ہوگا۔
واللہ أعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7118
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7289
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک سر زمین حجاز سے ایسی آگ نہ نکلے،جس سے بصریٰ کے اونٹوں کی گردنیں چمک اٹھیں گی۔" [صحيح مسلم، حديث نمبر:7289]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
بصریٰ شام کا ایک معروف شہر ہے،
تین جمادی الاخریٰ(654)
بروز منگل صبح کی نماز کے بعد مدینہ منورہ سے بہت بڑی آگ ظاہر ہوئی تھی،
جس کی روشنی سے بصری کے اونٹوں کے گرد نیں روشن ہوگئی تھیں،
(تفصیل کے لیے دیکھئے البدایہ والنہایہ ج(13)
ص 187۔
دیکھئے تکملہ ج 2 ص 310 تا 312 منتہ المنھم 4 ص 356)
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7289