Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الْفِتَنِ
کتاب: فتنوں کے بیان میں
22. بَابُ لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُغْبَطَ أَهْلُ الْقُبُورِ:
باب: قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ لوگ قبر والوں پر رشک نہ کریں۔
حدیث نمبر: 7115
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَمُرَّ الرَّجُلُ بِقَبْرِ الرَّجُلِ، فَيَقُولُ: يَا لَيْتَنِي مَكَانَهُ".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ ایک شخص دوسرے کی قبر کے پاس سے گزرے گا اور کہے گا، کاش! میں اسی کی جگہ ہوتا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 7115 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7115  
حدیث حاشیہ:
زمانہ کے حالات اتنے خراب ہو جائیں گے کہ لوگ زندگی سے تنگ آکر موت کی آرزو کریں گے۔
آرزو کریں گے کاش ہم بھی مر کر قبر میں گڑ گئے ہوتے کہ یہ آفتیں اور بلائیں نہ دیکھتے۔
بعضوں نے کہا یہ اس وقت ہو گا جب قیامت کے قریب فتنوں کی کثرت ہوگی‘ دین ایمان جاتے رہنے کا ڈر ہوگا کیونکہ گمراہ کرنے والوں کا ہر طرف سے نزعہ ہوگا۔
ایماندار مغلوب ہوں گے وہی یہ آرزو کریں گے لیکن مسلم کی روایت میں یوں ہے دنیا ختم نہ ہوگی یہاں تک کہ ایک شخص قبر پر سے گزرے گا اس پر لوٹ جائے گا کہے گا کاش میں اس قبر والے کی جگہ پر ہوتا اور یہ کہنا اس کا کچھ دینداری کی وجہ سے نہ ہوگا بلکہ بلاؤں اور آفتوں کی وجہ سے۔
ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ اگر موت بکتی ہوتی تو لوگ اس کو مول لینے پر مستعد ہوجاتے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7115   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7115  
حدیث حاشیہ:

کچھ حضرات کا خیال ہے کہ جب قرب قیامت کے وقت فتنوں کی کثرت اور دین کے ضائع ہونے کا خطرہ ہوگا تو ایسے حالات میں انسان ہر قسم کی خواہش کرے گا لیکن ایک روایت میں اس کی وضاحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
دنیا ختم نہ ہوگی یہاں تک کہ ایک شخص قبر کے پاس سے گزرے گا اور اس سے لپٹ کر کہے گا کاش! میں اس صاحب قبر کی جگہ پر ہوتا اور ایسا کہنا کسی دینداری کے خطرے سے نہیں ہوگا بلکہ دنیاوی بلاؤں اور آزمائشوں سے گھبرا کر ایسا کہے گا۔
(صحیح مسلم، الفتن، حدیث: 7302(157)

حضرت ابوسلمہ کہتے ہیں کہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تیمارداری کے لیے حاضر ہوا میں نےدعا کی:
اے اللہ! ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو شفا عنایت فرما۔
انھوں نےفرمایا:
ایسی دعا مت کرو۔
ایسے حالات میں اگر تم مر سکتے ہو تو مر جاؤ۔
اللہ کی قسم! علماء پر یہ وقت ضرور آئےگا کہ انھیں موت خالص سونے سے زیادہ محبوب ہوگی۔
انسان اپنے بھائی کی قبر کے پاس سے گزرے گا تو کہے گا:
کاش! میں اس کی جگہ ہوتا۔
(المستدرك اللحاکم: 518/4)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7115   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 549  
´قیامت سے پہلے فتنے ظہور پذیر ہوں گے`
«. . . 339- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لا تقوم الساعة حتى يمر الرجل بقبر الرجل فيقول: يا ليتني مكانه. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہو گی جب تک کوئی آدمی کسی آدمی کی قبر کے پاس سے گزرے اور یہ نہ کہے: ہائے افسوس! میں اس کی جگہ ہوتا۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 549]
تخریج الحدیث:
[واخرجه البخاري 7115، و مسلم 157/53 بعد ح290، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ جوں جوں قیامت نزدیک آ رہی ہے آنے والے لوگ عام طور پر گزرے ہوئے لوگوں کی بہ نسبت بد سے بدتر آرہے ہیں۔
➋ شرعی عذر، فتنے میں مبتلا ہونے کے خوف اور شدید غم وپریشانی کے بغیر موت کی تمنا کرنا جائز نہیں ہے۔
➌ قیامت سے پہلے اُمت میں بڑے فتنے ہوں گے۔
➍ اللہ تعالی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جس غیب کی اطلاع دی وہ آپ جانتے تھے۔
➎ حتی الوسع فتنوں سے دور رہنا چاہئے۔
➏ ہر وقت عاجزی اور تواضع اختیار کرنا چاہئے۔
● سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: «يا ليتني إذا متّ كنت نسيًا منسيًا۔» افسوس! کاش میں مرنے کے بعد بھلا دی جاتی۔ [كتاب المتمنين لابن ابي الدنيا ح27 وسنده صحيح، مصنف ابن ابي شيبه 13/359 ح34724 وسنده صحيح]
● سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے مزید فرمایا: «يا ليتني كنت شجرة۔» ہائے افسوس! میں درخت ہوتی۔ [كتاب المتمنين: 28 وسنده حسن، مصنف ابن ابي شيبه 359/13 ح34725 و سنده حسن]
یہ تمام اقوال تواضع اور عاجزی پر محمول ہیں۔
➐ حدیث میں ذکر کردہ بیان، علاماتِ قیامت میں سے ایک نشانی ہے۔
➑ قبر سے مراد یہی دنیاوی قبر ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 339   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4037  
´زمانہ کی سختی کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، دنیا اس وقت تک ختم نہ ہو گی جب تک آدمی قبر پر جا کر نہ لوٹے، اور یہ تمنا نہ کرے کہ کاش! اس قبر والے کی جگہ میں دفن ہوتا، اس کا سبب دین و ایمان نہیں ہو گا، بلکہ وہ دنیا کی بلا اور فتنے کی وجہ سے یہ تمنا کرے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4037]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
دنیاوی مشکلات میں اللہ سے مدد مانگنا اور حالات بہتر بنانے کی کوشش کرنا بہتر طریقہ ہے۔

(2)
دنیا کی وجہ سے موت کی تمنا نہ کرنا منع ہے۔

(3)
دین کی حفاظت کی فکر دنیا سے زیادہ ہونی چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4037   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7301  
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"قیامت قائم نہیں ہو گی،حتی کہ ایک شخص دوسرے شخص کی قبر سے گزرے گا۔ تو کہے گا، اے کاش، اس کی جگہ میں ہوتا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:7301]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
قیامت سے پہلے حالات اس قدر سنگین اور تکلیف دہ ہوجائیں گے کہ لوگ مصائب و مشکلات سے بچنے کے لیے موت کی آرزو کرنے لگیں گے،
حالانکہ دنیوی مصائب اور تکلیفات سے بچنے کے لیے موت کی آرزو کرنا درست نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7301