مسند احمد
مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ
0
384. حَدِیث رِجَال یَتَحَدَّثونَ
0
حدیث نمبر: 16620
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ابْنُ جَعْفَرٍ ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رِجَالًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَحَدَّثُونَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا أُعْتِقَتْ الْأَمَةُ وَهِيَ تَحْتَ الْعَبْدِ، فَأَمْرُهَا بِيَدِهَا، فَإِنْ هِيَ أَقَرَّتْ حَتَّى يَطَأَهَا، فَهِيَ امْرَأَتُهُ لَا تَسْتَطِيعُ فِرَاقَهُ".
چند صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب کسی باندی کو آزادی کا پروانہ مل جائے تو اسے اختیار مل جاتا ہے، بشرطیکہ اس نے اس کے ساتھ ہمبستری نہ کی ہو کہ اگر چاہے تو اپنے شوہر سے جدائی اختیار کر لے اور اگر وہ اس سے ہمبستری کر چکا ہو تو پھر اسے یہ اختیار نہیں رہتا اور وہ اس سے جدا نہیں ہو سکتی۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، سماع الحسن بن موسي من ابن لهيعة بعد احتراق كتبه ، وقد توبع