مسند احمد
مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ
0
381. حَدِیث رَجل مِن قَومِهِ
0
حدیث نمبر: 16616
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِهِ، أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ قَالَ: شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَتَاهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ أَوْ قَالَ: أَنْتَ مُحَمَّدٌ؟، فَقَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: فَإِلَامَ تَدْعُو؟، قَالَ:" أَدْعُو إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَحْدَهُ، مَنْ إِذَا كَانَ بِكَ ضُرٌّ، فَدَعَوْتَهُ كَشَفَهُ عَنْكَ، وَمَنْ إِذَا أَصَابَكَ عَامُ سَنَةٍ فَدَعَوْتَهُ أَنْبَتَ لَكَ، وَمَنْ إِذَا كُنْتَ فِي أَرْضٍ قَفْرٍ، فَأَضْلَلْتَ، فَدَعَوْتَهُ، رَدَّ عَلَيْكَ"، قَالَ: فَأَسْلَمَ الرَّجُلُ، ثُمَّ قَالَ: أَوْصِنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ لَهُ:" لَا تَسُبَّنَّ شَيْئًا"، أَوْ قَالَ:" أَحَدًا" شَكَّ الْحَكَمُ، قَالَ: فَمَا سَبَبْتُ بَعِيرًا، وَلَا شَاةً مُنْذُ أَوْصَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" وَلَا تَزْهَدْ فِي الْمَعْرُوفِ وَلَوْ مُنْبَسِطٌ وَجْهُكَ إِلَى أَخِيكَ وَأَنْتَ تُكَلِّمُهُ، وَأَفْرِغْ مِنْ دَلْوِكَ فِي إِنَاءِ الْمُسْتَسْقِي، وَاتَّزِرْ إِلَى نِصْفِ السَّاقِ، فَإِنْ أَبَيْتَ، فَإِلَى الْكَعْبَيْنِ، وَإِيَّاكَ وَإِسْبَالَ الْإِزَارِ، فَإِنَّهَا مِنَ الْمَخِيلَةِ، وَاللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَا يُحِبُّ الْمَخِيلَةَ".
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا کہ ایک آدمی آیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کر کے کہنے لگا کیا آپ ہی اللہ کے پیغمبر ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! اس نے پوچھا کہ آپ کن چیزوں کی دعوت دیتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اس اللہ کی طرف دعوت دیتا ہوں جو یکتا ہے، یہ بتاؤ کہ وہ کون سی ہستی ہے کہ جب تم پر کوئی مصیبت آتی ہے اور تم اسے پکارتے ہو تو وہ تمہاری مصیبت دور کر دیتی ہے؟ وہ کون ہے کہ جب تم قحط سالی میں مبتلا ہوتے ہواور اس سے دعاء کرتے ہو تو وہ پیداوار ظاہر کر دیتا ہے؟ وہ کون ہے کہ جب تم کسی بیابان اور جنگل میں راستہ بھول جاؤ اور اس سے دعاء کر و تو وہ تمہیں واپس پہنچا دیتا ہے۔ یہ سن کر وہ شخص مسلمان ہو گیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ!! مجھے کوئی وصیت کیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی چیز کو گالی نہ دینا، وہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد سے میں کبھی کسی اونٹ یا بکری تک کو گالی نہیں دی جب سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وصیت فرمائی اور نیکی سے بےرغبتی ظاہر نہ کرنا، اگرچہ وہ بات کرتے ہوئے اپنے بھائی سے خندہ پیشانی کے ساتھ ملنا ہی ہو، پانی مانگنے والے کے برتن میں اپنے ڈول سے پانی ڈال دینا اور تہبند نصف پنڈلی تک باندھنا، اگر یہ نہیں کر سکتے تو ٹخنوں تک باندھ لینا، لیکن تہبند کو لٹکنے سے بچانا کیونکہ یہ تکبر ہے اور اللہ کو تکبر پسند نہیں ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، الحكم بن فصيل مختلف فيه، لكنه توبع