مسند احمد
مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ
0
366. حَدِیث فلَان عَنِ النَّبِیِّ صَلَّى اللَّه عَلَیهِ وَسَلَّمَ
0
حدیث نمبر: 16600
(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ ، قَالَ: قُلْتُ لِجُنْدُبٍ : إِنِّي قَدْ بَايَعْتُ هَؤُلَاءِ يَعْنِي ابْنَ الزُّبَيْرِ وَإِنَّهُمْ يُرِيدُونَ أَنْ أَخْرُجَ مَعَهُمْ إِلَى الشَّامِ، فَقَالَ: أَمْسِكْ، فَقُلْتُ: إِنَّهُمْ يَأْبَوْنَ، فَقَالَ: افْتَدِ بِمَالِكَ، قَالَ: قُلْتُ: إِنَّهُمْ يَأْبَوْنَ إِلَّا أَنْ أَضْرِبَ مَعَهُمْ بِالسَّيْفِ، فَقَالَ جُنْدُبٌ: حَدَّثَنِي فُلَانٌ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَجِيءُ الْمَقْتُولُ بِقَاتِلِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيَقُولُ: يَا رَبِّ، سَلْ هَذَا فِيمَ قَتَلَنِي؟"، قَالَ شُعْبَةُ: فَأَحْسِبُهُ قَالَ:" فَيَقُولُ عَلَامَ قَتَلْتَهُ؟، فَيَقُولُ: قَتَلْتُهُ عَلَى مُلْكِ فُلَانٍ"، قَالَ: فَقَالَ جُنْدُبٌ: فَاتَّقِهَا.
ابو عمران رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے جندب سے کہا کہ میں نے سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کی بیعت کر لیجیے، یہ لوگ چاہتے ہیں کہ میں بھی ان کے ساتھ شام چلوں، جندب نے کہا مت جاؤ، میں نے کہا کہ وہ مجھے ایسا کرنے نہیں دیتے، انہوں نے کہا کہ مالی فدیہ دے کر بچ جاؤ، میں نے کہا کہ وہ اس کے علاوہ کوئی اور بات ماننے کے لئے تیار نہیں کہ میں ان کے ساتھ چل کر تلوار کے جوہر دکھاؤں، اس پر جندب کہنے لگے کہ فلاں آدمی نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن مقتول اپنے قاتل کو لے کر بارگاہ الٰہی میں حاضر ہو کر عرض کر ے گا پروردگار! اس سے پوچھ کہ اس نے مجھے کس وجہ سے قتل کیا تھا؟ چنانچہ اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا کہ تو نے کس بناء پر اسے قتل کیا تھا؟ وہ عرض کر ے گا کہ فلاں شخص کی حکومت کی وجہ سے، اس لئے تم اس سے بچو۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح