مسند احمد
مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ
0
347. حَدِیث خفَافِ بنِ اِیمَاءِ بنِ رَحَضَةَ الغِفَارِیِّ
0
حدیث نمبر: 16572
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثْنِي عَنْ افْتِرَاشِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخِذَهُ الْيُسْرَى فِي وَسَطِ الصَّلَاةِ، وَفِي آخِرِهَا، وَقُعُودِهِ عَلَى وَرِكِهِ الْيُسْرَى، وَوَضْعِهِ يَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُسْرَى، وَنَصْبِهِ قَدَمَهُ الْيُمْنَى، وَوَضْعِهِ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى، وَنَصْبِهِ أُصْبُعَهُ السَّبَّابَةَ يُوَحِّدُ بِهَا رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ" عِمْرَانُ بْنُ أَبِي أَنَسٍ ، أَخُو بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ وَكَانَ ثِقَةً، عَنْ أَبِي الْقَاسِمِ مِقْسَمٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، قَالَ: صَلَّيْتُ فِي مَسْجِدِ بَنِي غِفَارٍ، فَلَمَّا جَلَسْتُ فِي صَلَاتِي افْتَرَشْتُ فَخِذِي الْيُسْرَى، وَنَصَبْتُ السَّبَّابَةَ، قَالَ: فَرَآنِي خُفَافُ بْنُ إِيمَاءِ بْنِ رَحَضَةَ الْغِفَارِيُّ ، وَكَانتَْ لَهُ صُحْبَةٌ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَصْنَعُ ذَلِكَ، قَالَ: فَلَمَّا انْصَرَفْتُ مِنْ صَلَاتِي، قَالَ لِي: أَيْ بُنَيَّ، لِمَ نَصَبْتَ أُِصْبُعَكَ هَكَذَا؟، قَالَ: وَمَا تُنْكِرُ؟ رَأَيْتُ النَّاسَ يَصْنَعُونَ ذَلِكَ، قَالَ: فَإِنَّكَ أَصَبْتَ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا صَلَّى يَصْنَعُ ذَلِكَ، فَكَانَ الْمُشْرِكُونَ يَقُولُونَ إِنَّمَا يَصْنَعُ هَذَا مُحَمَّدٌ بِأُصْبُعِهِ يَسْحَرُهَا وَكَذَبُوا، إِنَّمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ ذَلِكَ يُوَحِّدُ بِهَا رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ.
اہل مدینہ میں سے ایک صاحب بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے بنوغفار کی ایک مسجد میں نماز پڑھی میں جب دو رکعتیں پڑھ کر بیٹھا تو میں نے بائیں ران کو بچھا لیا اور شہادت والی انگلی کو کھڑا کر لیا (کیونکہ ہمیں یہی بتایا گیا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم درمیان نماز اور اختتام نماز پر اپنی بائیں ران کو بچھا لیتے تھے، بائیں کو ل ہے پر بیٹھ جاتے تھے، بائیں ہاتھ کو بائیں ران پر رکھتے، دائیں پاؤں کو کھڑا کر لیتے اور دائیں ران پر اپنا داہنا ہاتھ رکھ لیتے اور شہادت والی انگلی کھڑی کر لیتے اور اس سے اللہ کی وحدانیت کی طرف اشارہ فرماتے تھے) مجھے سیدنا خفاف بن ایماء نے ' جنہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحابیت کا شرف حاصل تھا ' اس طرح کرتے ہوئے دیکھ لیا۔ جب میں نماز سے فارغ ہوا تو وہ مجھ سے کہنے لگے بیٹا! تم نے اپنی انگلی اس طرح کیوں کھڑی رکھی؟ میں نے عرض کیا: کہ اس میں تعجب کی کون سی بات ہے؟ میں نے سب لوگوں کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے انہوں نے فرمایا: تم نے صحیح کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی جب نماز پڑھتے تھے تو یونہی کرتے تھے مشرکین یہ دیکھ کر کہتے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح کر کے اپنی انگلی سے ہم پر جادو کرتے ہیں حالانکہ وہ غلط کہتے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تو اس طرح اللہ کی وحدانیت کا اظہار کرتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف الإبهام الرجل الراوي عن خفاف