مسند احمد
مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ
0
343. بَقِیَّة حَدِیثِ ابنِ الاَكوَعِ فِی المضَافِ مِنَ الاَصلِ
0
حدیث نمبر: 16549
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ ، قَالَ: بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ عَدَلْتُ إِلَى ظِلِّ شَجَرَةٍ، فَلَمَّا خَفَّ النَّاسُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَا ابْنَ الْأَكْوَعِ أَلَا تُبَايِعُ؟"، قُلْتُ: قَدْ بَايَعْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" وَأَيْضًا"، قَالَ: فَبَايَعْتُهُ الثَّانِيَةَ، قَالَ يَزِيدُ: فَقُلْتُ: يَا أَبَا مُسْلِمٍ عَلَى أَيِّ شَيْءٍ تُبَايِعُونَ يَوْمَئِذٍ؟، قَالَ: عَلَى الْمَوْتِ.
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے حدیبیہ کے موقع پر دوسرے لوگوں کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دست حق پرست پر بیعت کی اور ایک طرف کو ہو کر بیٹھ گیا، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے لوگ چھٹ گئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن اکوع! تم کیوں نہیں بیعت کر رہے؟ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں بیعت کر چکا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دوبارہ سہی راوی نے پوچھا کہ اس دن آپ نے کس چیز پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی؟ انہوں نے فرمایا: موت پر۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2960، م:1860