Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ
0
342. وقَالَ أَبُو النَّضْرِ فِي حَدِيثِهِ : ابْنُ رَاعِي الْعَيْرِ مِنْ أَشْجَعَ
0
حدیث نمبر: 16525
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ الْأَكْوَعِ ، قَالَ: خَرَجْنَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى خَيْبَرَ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: أَيْ عَامِرُ، لَوْ أَسْمَعْتَنَا مِنْ هُنَيَّاتِكَ، قَالَ: فَنَزَلَ يَحْدُو بِهِمْ، وَيَذْكُرُ: تَالَلَّهِ لَوْلَا اللَّهُ مَا اهْتَدَيْنَا وَذَكَرَ شِعْرًا غَيْرَ هَذَا، وَلَكِنْ لَمْ أَحْفَظْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ هَذَا السَّائِقُ؟" قَالُوا: عَامِرُ بْنُ الْأَكْوَعِ، فَقَالَ:" يَرْحَمُهُ اللَّهُ"، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، لَوْلَا مَتَّعْتَنَا بِهِ، فَلَمَّا اصَّافَّ الْقَوْمُ، قَاتَلُوهُمْ، فَأُصِيبَ عَامِرُ بْنُ الْأَكْوَعِ بِقَائِمِ سَيْفِ نَفْسِهِ، فَمَاتَ، فَلَمَّا أَمْسَوْا أَوْقَدُوا نَارًا كَثِيرَةً، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا هَذِهِ النَّارُ، عَلَى أَيِّ شَيْءٍ تُوقَدُ؟"، قَالُوا: عَلَى حُمُرٍ إِنْسِيَّةٍ، قَالَ:" اَهْرِيقُوا مَا فِيهَا وَكَسِّرُوهَا"، فَقَالَ رَجُلٌ: أَلَا نُهَرِيقُ مَا فِيهَا وَنَغْسِلُهَا؟، قَالَ:" أَوْ ذَاكَ".
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ خیبر کی طرف روانہ ہوئے، لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا اے عامر! ہمیں حدی کے اشعار تو سناؤ، وہ اتر کر اشعار پڑھنے لگے اور یہ شعر پڑھا واللہ اگر اللہ نہ ہوتا تو ہم ہدایت یافتہ نہ ہوتے، اس کے علاوہ بھی انہوں نے اشعار پڑھے جو مجھے یاد نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ حدی خوان کون ہے؟ لوگوں نے بتایا عامر بن اکوع، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اس پر رحم کر ے، تو ایک آدمی نے کہا اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے ہمیں اس سے فائدہ کیوں نہ اٹھانے دیا؟ بہرحال! جب لوگوں نے لڑائی کے لئے صف بندی کی تو دوران جنگ عامر کو اپنی ہی تلوار کی دھار لگ گئی اور وہ اس سے جاں بحق ہو گئے، جب رات ہوئی تو لوگوں نے بہت زیادہ آگ جلائی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کیسی آگ ہے اور کس چیز پر جلائی گئی ہے؟ لوگوں نے بتایا پالتو گدھوں پر؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس میں جو کچھ ہے سب بہادو اور ہنڈیاں توڑ دو، ایک آدمی نے پوچھا کہ برتن میں جو کچھ ہے، اسے بہا کر برتن دوھ نہ لیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اور کیا؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6331، م: 1802