صحيح البخاري
كِتَاب الْفِتَنِ
کتاب: فتنوں کے بیان میں
17. بَابُ الْفِتْنَةِ الَّتِي تَمُوجُ كَمَوْجِ الْبَحْرِ:
باب: اس فتنے کا بیان جو فتنہ سمندر کی طرح ٹھاٹھیں مار کر اٹھے گا۔
وَقَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ وخَلَفِ بْنِ حَوْشَبٍ كَانُوا يَسْتَحِبُّونَ أَنْ يَتَمَثَّلُوا بِهَذِهِ الْأَبْيَاتِ عِنْدَ الْفِتَنِ، قَالَ امْرُؤُ الْقَيْسِ الْحَرْبُ أَوَّلُ مَا تَكُونُ فَتِيَّةً تَسْعَى بِزِينَتِهَا لِكُلِّ جَهُولِ حَتَّى إِذَا اشْتَعَلَتْ وَشَبَّ ضِرَامُهَا وَلَّتْ عَجُوزًا غَيْرَ ذَاتِ حَلِيلِ شَمْطَاءَ يُنْكَرُ لَوْنُهَا وَتَغَيَّرَتْ مَكْرُوهَةً لِلشَّمِّ وَالتَّقْبِيلِ
ابن عیینہ نے خلف بن حوشب سے بیان کیا کہ سلف فتنہ کے وقت ان اشعار سے مثال دینا پسند کرتے تھے۔ جن میں امراء القیس نے کہا ہے۔ ابتداء میں اک جواں عورت کی صورت ہے یہ جنگ۔۔۔ دیکھ کر ناداں اسے ہوتے ہیں عاشق اور دنگ۔۔۔ جبکہ بھڑکے شعلے اس کے پھیل جائیں ہر طرف۔۔۔ تب وہ ہو جاتی ہے بوڑھی اور بدل جاتی ہے رنگ۔۔۔ ایسی بدصورت کو رکھے کون چونڈا ہے سفید۔۔۔ سونگھنے اور چومنے سے اس کے سب ہوتے ہیں تنگ۔